اور امین بھائی! آپ فرنگی الفاظ کی اردو املا میں ’’الف‘‘ کے بجائے واو کو کیوں درست سمجھتے ہیں؟ جیسے آفس کو اوفس، بلاگ کو بلوگ، سافٹ کو سوفٹ، اسکاٹ کو اسکوٹ وغیرہ؟
یقینا اس کے لئے آپ کے پاس کوئی مضبوط دلیل ہوگی۔ اگر مناسب سمجھیں تو ہمیں بھی بتادیں تاکہ اگر آپ کی دلیل دل کو لگے تو ہم بھی آپ کے ہم خیال ہوجائیں۔
امریکی لہجے میں تو "ا" ہی درست ہوگا۔ دراصل بہت سے الفاظ میں "ا" درست نہیں بھی ہوتا مگر ہمارے ہند و پاک کے انگریزی بولنے والے بالخصوص پرانے لوگ، انگریزی حرف "O" کی آواز کو ہمیشہ "ا" یا "آ" سے ظاہر کرتے ہیں، جو کہ ہمیشہ درست نہیں ہوتا۔ چاہے لہجہ امریکی ہو یا برطانوی۔ یہ صرف "او" پر ہی موقوف نہیں، بہت سے انگریزی الفاظ کا تلفظ ہی غلط لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
جیسا کہ "آف"۔۔۔اس میں تو "ف" کی آواز ہی نہیں نکلتی، بلکہ واو کی آواز نکلتی ہے آخر میں۔اور شروع کے لیے اگر برطانوی لہجے میں دیکھا جائے تو یہ "اوو" ہے، جسے اردو میں "اوف" لکھنا بھی قرینِ قیاس ہے۔
یا فقط "اَو" بولا جاتا ہے اسے، بغیر طویل کئے۔
ہاں امریکی یا آئرش لہجے میں اسے "آو" لکھا جا سکتا ہے طویل تلفظ کی صورت میں مگر مختصر تلفظ ان دونوں لہجوں میں بھی "اَو" ہی ہوتا ہے۔
یہ نیچے دیا گیا ربط برطانوی لہجے میں انگریزی لفظ "O" والے الفاظ کو وضاحت سے سنا دے گا، "آڈیو" ہے اس میں چند سیکنڈز کی۔ (اور یہ آڈیو نہیں۔۔۔ اوڈیو ہونا چاہیے
۔۔۔ )
http://www.davidappleyard.com/english/media/drills/11.mp3
متن: " ڈوکٹر اوسکر اوفٹن اوپَریٹس اون اوپوزیشن پولٹیشنز" ۔۔۔۔۔ Dr. Oscar often operates on opposition politicians
مزید اس پر میں ایک مضمون لکھ سکتا ہوں انگریزی لغات کے حوالوں سے، کوشش کروں گا جلد ہی لکھوں۔۔ویسے ہوسکتا ہے میں غلط انداز میں سوچ رہا ہوں، کوئی صاحب یا صاحبہ میری اصلاح فرمانا چاہیں تو بصد شوق۔۔۔