اختلاف کسی بھی موضوع پر مختلف آراء کے ٹکراؤ کو کہتے ہیں۔ یہ ایک مثبت شے ہے کیونکہ اختلاف سے بحث جنم لیتی ہے جو موضوع کو کسی حتمی نتیجہ پر پہنچا کر بند کرتی ہے۔معلوم یہ کرنا ہے کہ اختلاف اور مخالفت میں کیا فرق ہے؟
کیا اب بھی آپ اختلاف اور مخالفت کی مذید تشریح کے طالب ہیں ۔ ؟بازگشت!
بہت شکریہ۔ویسے میری رائے میں اختلاف عقل و دماغ رکھتا ہے جبکہ مخالفت ان چیزوں سے عاری ہونے کے ساتھ ساتھ اندھی بھی ہوتی ہے۔
یہاں لکھنا چاہیے تھا "قرآن و حدیث کے نام سے گفتگو"۔عین قرآن و حدیث کی گفتگو
اضافہ چاہوں گی۔آپ دیکھ ہی رہے ہوں گے کہ عین قرآن و حدیث کی گفتگو میں ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے ہیں۔ کیا ہنسی مذاق کی بات سنجیدہ بات سے الگ نہیں ہونی چاہیے؟ چاہے لاکھ اختلاف ہو۔
الفاظ اگر محمد ص بھی ادا کر رہے ہوں اور اخلاق کامل بھی ہو تو یہ نصیب کی بات ہے کہ کون کیا کر رہا ہے۔ یہ ہدایت ہے ہی نہیں انسانوں کے ہاتھوں میں۔ ہم تو یاد دھانی کے لیے ہیں بس۔اضافہ چاہوں گی۔
قرآن و حدیث کے نام سے بھی گفتگو کر رہے ہوں تو بھی داعی کو الفاظ کے چناؤ میں بے حد احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ داعی کو صبر و تحمل کی تربیت لینے کی بھی شدید ضرورت ہوتی ہے۔ زبان شائستہ اور ہر قسم کی گالم گلوچ اور سلینگ سے پاک ہونی چاہیے۔ کئی باتوں کا جواب خاموشی بھی ہو سکتا ہے اور کئی باتوں کے جواب میں میٹھی بات مخاطب کو چُپ کرا دیتی ہے۔
نیز شکایت کی بجائے اپنے عمل کو اتنا حسین بنانا چاہیے کہ وہ عمل لوگوں کا دل خودبخود جیت لے۔
اللہ پاک آپ کو شاد و آباد رکھے۔ آمین!
یہاں لکھنا چاہیے تھا "قرآن و حدیث کے نام سے گفتگو"۔
الفاظ کے چناؤ
گالم گلوچ
میں کوئی سخت بات نہیں کرنا چاہتا تھا ۔ مگر تمہاری زیرو وولٹیج والی کھوپڑی مسلسل اپنی خود پسندی کی گرد گھوم رہی ہے ۔ جس طرح تم نے جاسمن صاحبہ کے مراسلے کا حشر کیا ہے کہ ان کی تمام مثبت باتوں میں سے چند الفاظ منتخب کرکے اپنے منفی ذہن کی خرافات سے اُسے اپنا مطلب دینے کی گھٹیا کوشش کی ہے ۔ یعنی ساری مثبت بات کو ایک طرف رکھ کر کچھ الفاظ کو اس کے سیاق وسباق سے نکال کر اپنے دل کی بھڑاس نکالی ہے ۔ یہی وطیرہ تم نے اپنی نام نہاد تبلیغ میں بھی اپنایا ہوا ہے ۔ تمہارا طریقہ ِ واردات بہت پرانا ہے ۔ بس میرے پاس وقت نہیں ہے کہ میں صحیح طور پر تمہاری خبر لے سکوں ۔ مگرمیں سوچتا ہوں کہ آدمی اتنا سنکی کیسے ہوسکتا ہے ۔آپ دنوں کا مسئلہ ایک ہی ہے۔ مراد کو چھوڑ کر مطلب پر توجہ رکھتے ہیں۔
قبلہ آپ سمجھے نہیں میری بات کو۔میں کوئی سخت بات نہیں کرنا چاہتا تھا ۔ مگر تمہاری زیرو وولٹیج والی کھوپڑی مسلسل اپنی خود پسندی کی گرد گھوم رہی ہے ۔ جس طرح تم نے جاسمن صاحبہ کے مراسلے کا حشر کیا ہے کہ ان کی تمام مثبت باتوں میں سے چند الفاظ منتخب کرکے اپنے منفی ذہن کی خرافات سے اُسے اپنا مطلب دینے کی گھٹیا کوشش کی ہے ۔ یعنی ساری مثبت بات کو ایک طرف رکھ کر کچھ الفاظ کو اس کے سیاق وسباق سے نکال کر اپنے دل کی بھڑاس نکالی ہے ۔ یہی وطیرہ تم نے اپنی نام نہاد تبلیغ میں بھی اپنایا ہوا ہے ۔ تمہارا طریقہ ِ واردات بہت پرانا ہے ۔ بس میرے پاس وقت نہیں ہے کہ میں صحیح طور پر تمہاری خبر لے سکوں ۔ مگرمیں سوچتا ہوں کہ آدمی اتنا سنکی کیسے ہوسکتا ہے ۔
صبر و تحمل
زبان شائستہ
جواب خاموشی
میٹھی بات
عمل کو اتنا حسین
دل خودبخود جیت
اللہ پاک آپ کو شاد و آباد رکھے۔ آمین
بہت عمدہ بات کی یاد دھانی کرائی ہے نظامی صاحب۔ہنوز ما را اہلیت گفتن نیست
کاشکی اہلیت شنودن بودی
(شمس تبریزی)
ابھی ہم بات کرنے کے قابل نہیں ہیں ، کاش سن سکنے کے قابل ہی ہوتے
(ترجمہ از معین نظامی)
جاسمن بہنا جزاک اللہ خیراً۔ میں آپکی کی کل بات کو اچھی طرح سمجھ گیا۔اضافہ چاہوں گی۔
قرآن و حدیث کے نام سے بھی گفتگو کر رہے ہوں تو بھی داعی کو الفاظ کے چناؤ میں بے حد احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ داعی کو صبر و تحمل کی تربیت لینے کی بھی شدید ضرورت ہوتی ہے۔ زبان شائستہ اور ہر قسم کی گالم گلوچ اور سلینگ سے پاک ہونی چاہیے۔ کئی باتوں کا جواب خاموشی بھی ہو سکتا ہے اور کئی باتوں کے جواب میں میٹھی بات مخاطب کو چُپ کرا دیتی ہے۔
نیز شکایت کی بجائے اپنے عمل کو اتنا حسین بنانا چاہیے کہ وہ عمل لوگوں کا دل خودبخود جیت لے۔
اللہ پاک آپ کو شاد و آباد رکھے۔ آمین!
عالی جناب آپ ہی کے بزرگان کا فیض ہے اور یہ یاددھانی میرے لیے ہے تا کہ میں راہ اعتدال پر رہوں۔بہت عمدہ بات کی یاد دھانی کرائی ہے نظامی صاحب۔
یہ جینڈر بائسڈ سوچ ہےاختلاف مذکر جبکہ، مخالفت مؤنث ہے
ویسے میری رائے میں اختلاف عقل و دماغ رکھتا ہے جبکہ مخالفت ان چیزوں سے عاری ہونے کے ساتھ ساتھ اندھی بھی ہوتی ہے۔