اختلاف اور مخالفت

عالی جناب آپ ہی کے بزرگان کا فیض ہے اور یہ یاددھانی میرے لیے ہے تا کہ میں راہ اعتدال پر رہوں۔
آپ نے جاء فیض کا بھید کھول کر ایک دفعہ پھر یاد دھانی کا حق ادا کیا۔ دعا ہے کہ آپ اور میں اور دیگر مسلم راہ اعتدال پر تا دم واپسی رہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کوشش یہ کرنی چاہیے کہ اپنا نکتہ نظر انتہائی آسان انداز میں بیان کر دیا جائے اور اس پر اٹھنے والے اعتراضات کا جواب دے کر خاموشی اختیار کر لی جائے۔ اگر کسی نے تسلیم کرنا ہے تو مان لے گا وگرنہ پریشان ہونے یا اس پر اپنا نکتہ نظر مسلط کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔


بزرگانِ دین فرماتے ہیں کہ صوفی وہ ہے جس میں کمال درجے کی تبرید(ٹھنڈک ، سرد مزاجی ، کول نیس) ہو اور بحث کرتے ہوئے گلے کی رگیں نہ پھولیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اختلاف کے آداب:
اختلاف کو تلاشِ حق اور اتفاقِ امت کا ذریعہ بنائیں
اختلاف برائے اختلاف نہ ہو بلکہ اختلاف برائے اصلاح ہو
اختلاف کی بنیاد قرآن و سنت پر ہو
اگر اپنے موقف کے برعکس کوئی دلیل مل جائے تو پیچھے ہٹ جائیں
ہمیشہ اپنے موقف میں لچک رکھیں اور خندہ پیشانی سے دوسرے کا موقف سنیں
حتی الوسع اختلاف رائے سے اجتناب کریں
اپنی اصل طاقت بھائی چارہ اور اخوت کو بنائیں
اختلاف کا مقصد کسی کی دل آزاری ، عیب جوئی ، شخصیت کی تنقیص نہ ہو
( ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی تقریر "سوشل میڈیا کا یثرب مدینہ کیسے بنایا جائے" سے اخذ کیا گیا )
 

ظفری

لائبریرین
قبلہ آپ سمجھے نہیں میری بات کو۔
میں کیا ، کوئی بھی آپ کی بات نہیں سمجھ رہا ہے ۔ آپ نے جو انداز اپنایا ہوا ہے ۔ اس سے تو انارکی پھیل رہی ہے ۔ برائے کرم اپنی تحریر کو موثر طریقے سے پیش کریں ۔ کوئی بات دین کے حوالے سے کہنا چاہتے ہیں تو اسے استدلال اور دلائل سے وضع کریں ۔ آپ نے یہ نثری شاعری کا جو انداز اپنایا ہوا ہے ۔ وہ بہت زیادہ الجھا ہوا ہے ۔ ذہنی انتشار سے لبریز ہے ۔ کسی بھی سطر کا تعلق اگلی یا پچھلی سطر سے نہیں ہوتا ۔ سب سے اہم بات کہ سمجھ ہی نہیں آتا کہ آپ یہاں کہنا کیا چاہتے ہیں ۔ کہیں کسی مکتبِ فکر کی مخالفت کر رہے ہوتے ہیں ۔ تو کہیں اسی مکتبِ فکر کی حمایت پر بھی زور دے رہے ہوتے ہیں ۔ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ آپ کا اصل میں منشاء کیا ہے ۔ میں نے اردو محفل پر انیس سالوں میں تقریبا ساڑھے بارہ ہزار ہی مراسلے ارسال کیئے ہیں ۔ زیادہ تر سیاست اور مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔ مگر کوشش کی ہے کہ جامع مگر مختصر انداز میں اپنا انداز ِ فکر پیش کرسکوں ۔ لمبی چوٹی تمہید ، کاپی پیسٹ ۔ طویل مراسلے سے حتی الامکان کوشش کی ہے کہ اجتناب کروں ۔ کسی تحقیق کو سمجھ کر اسے اپنا استدلال سے پیش کرنا کمال ہے ۔ یہ نہیں کہ کاپی پیسٹ کا انبار لگا دیئے جائیں ۔ جب اس کی وضاحت مانگو تو پھر دوبارہ کاپی پیسٹ کرکے وضاحت دی جاتی ہے ۔ اس سے صاف واضع ہوجاتا ہے کہ اپنا کوئی فہم نہیں ، نہ کوئی علم ہے ۔ بس فالور بنے ہوئےہیں ۔ اور آنکھ بند کرکے جو سنتے ہیں ۔ دیکھتے ہیں ۔ یہاں محفل پر آکر اس کو انڈیل دیتے ہیں ۔
اگر آپ کو کوئی بات کہنی ہے تو اس پیچیدہ اندازِ تحریر کو ترک کریں ۔ کوئی واضع اور سیدھا سادہ انداز اسلوب اپنائیں ۔ تحریر کےمتن سے لو گ متفق نہ ہو مگر کم از کم بات تو سمجھ سکیں ۔ جب تک آپ لوگوں میں اپنی بات واضع اور آسان اسلوب میں نہیں پہنچائیں گے ۔ اس وقت تک تنقید برائے مخالفت کا بھی آپ کو سامنا رہے گا ۔ لہذا اپنا اندازِ فکر بدلیں ۔ اور اپنے خیالات آسان انداز میں پیش کریں ۔
 

ظفری

لائبریرین
کوشش یہ کرنی چاہیے کہ اپنا نکتہ نظر انتہائی آسان انداز میں بیان کر دیا جائے اور اس پر اٹھنے والے اعتراضات کا جواب دے کر خاموشی اختیار کر لی جائے۔ اگر کسی نے تسلیم کرنا ہے تو مان لے گا وگرنہ پریشان ہونے یا اس پر اپنا نکتہ نظر مسلط کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
تنقید اور اختلاف سے کبھی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ۔ مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جب ہم نیت اور محرکات کو طے کرتے ہیں۔
 
میں کیا ، کوئی بھی آپ کی بات نہیں سمجھ رہا ہے ۔ آپ نے جو انداز اپنایا ہوا ہے ۔ اس سے تو انارکی پھیل رہی ہے ۔ برائے کرم اپنی تحریر کو موثر طریقے سے پیش کریں ۔ کوئی بات دین کے حوالے سے کہنا چاہتے ہیں تو اسے استدلال اور دلائل سے وضع کریں ۔ آپ نے یہ نثری شاعری کا جو انداز اپنایا ہوا ہے ۔ وہ بہت زیادہ الجھا ہوا ہے ۔ ذہنی انتشار سے لبریز ہے ۔ کسی بھی سطر کا تعلق اگلی یا پچھلی سطر سے نہیں ہوتا ۔ سب سے اہم بات کہ سمجھ ہی نہیں آتا کہ آپ یہاں کہنا کیا چاہتے ہیں ۔ کہیں کسی مکتبِ فکر کی مخالفت کر رہے ہوتے ہیں ۔ تو کہیں اسی مکتبِ فکر کی حمایت پر بھی زور دے رہے ہوتے ہیں ۔ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ آپ کا اصل میں منشاء کیا ہے ۔ میں نے اردو محفل پر انیس سالوں میں تقریبا ساڑھے بارہ ہزار ہی مراسلے ارسال کیئے ہیں ۔ زیادہ تر سیاست اور مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔ مگر کوشش کی ہے کہ جامع مگر مختصر انداز میں اپنا انداز ِ فکر پیش کرسکوں ۔ لمبی چوٹی تمہید ، کاپی پیسٹ ۔ طویل مراسلے سے حتی الامکان کوشش کی ہے کہ اجتناب کروں ۔ کسی تحقیق کو سمجھ کر اسے اپنا استدلال سے پیش کرنا کمال ہے ۔ یہ نہیں کہ کاپی پیسٹ کا انبار لگا دیئے جائیں ۔ جب اس کی وضاحت مانگو تو پھر دوبارہ کاپی پیسٹ کرکے وضاحت دی جاتی ہے ۔ اس سے صاف واضع ہوجاتا ہے کہ اپنا کوئی فہم نہیں ، نہ کوئی علم ہے ۔ بس فالور بنے ہوئےہیں ۔ اور آنکھ بند کرکے جو سنتے ہیں ۔ دیکھتے ہیں ۔ یہاں محفل پر آکر اس کو انڈیل دیتے ہیں ۔
اگر آپ کو کوئی بات کہنی ہے تو اس پیچیدہ اندازِ تحریر کو ترک کریں ۔ کوئی واضع اور سیدھا سادہ انداز اسلوب اپنائیں ۔ تحریر کےمتن سے لو گ متفق نہ ہو مگر کم از کم بات تو سمجھ سکیں ۔ جب تک آپ لوگوں میں اپنی بات واضع اور آسان اسلوب میں نہیں پہنچائیں گے ۔ اس وقت تک تنقید برائے مخالفت کا بھی آپ کو سامنا رہے گا ۔ لہذا اپنا اندازِ فکر بدلیں ۔ اور اپنے خیالات آسان انداز میں پیش کریں ۔
کسی ایسے مرد کا نام تحریر کیجیے جس کی بات سب کو سمجھ آ گئی ہو۔
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
کسی ایسے مرد کا نام تحریر کیجیے جس کی بات سب کو سمجھ آ گئی ہو۔
تمہارا معاملہ بہت پیچیدہ ہے ۔ میرا خیال تھا کہ شاید علاج سے کچھ افاقہ ہو سکتا ہے ۔ مگر اس کے امکان بھی اب معدوم ہوگئے ہیں ۔ 19 سالوں میں اردو محفل پر ٹاپ قسم کا سنکی ٹکرایا ہے بھئی ۔ :notworthy:
 
Top