آوازِ دوست جون 8، 2015 کچھ لفظ درختوں کے تنوں پر بھی کھدے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ جنگل کی گواہی تجھے شہروں میں نہ آلے
آوازِ دوست فروری 10، 2015 شائد مجھے نکال کر کچھ کھا رہے ہوں آپ ۔۔۔۔۔۔۔ محفل میں اس خیال سے پھر آ گیا ہوں میں
آوازِ دوست فروری 3، 2015 باغ بہشت سے مُجھے حُکم سفر دیا تھا کیوں۔۔۔۔ کار جہاں دراز ہے اب میرا انتظار کر
آوازِ دوست جنوری 27، 2015 تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دُنیا نہ وہ دُنیا۔۔۔۔۔یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی
آوازِ دوست جنوری 23، 2015 زندگی خود ایک امتحاں سے کم نہیں مگرتعلیمی نظام کے سمسٹر سسٹم نے گویا اِسے قدم قدم امتحاں بنا دیا ہے۔ افسوس کم ملیں گے ۔ ۔۔ ۔ مگر ہم ملیں گے۔
زندگی خود ایک امتحاں سے کم نہیں مگرتعلیمی نظام کے سمسٹر سسٹم نے گویا اِسے قدم قدم امتحاں بنا دیا ہے۔ افسوس کم ملیں گے ۔ ۔۔ ۔ مگر ہم ملیں گے۔
آوازِ دوست جنوری 22، 2015 لوگ مشینی دنیا کے، انسان نہیں کل پرزے ہیں ..........تھل کی ریت، چناب کی موجیں رہ گئی ایک کہانی سی (آسی)
لوگ مشینی دنیا کے، انسان نہیں کل پرزے ہیں ..........تھل کی ریت، چناب کی موجیں رہ گئی ایک کہانی سی (آسی)
آوازِ دوست جنوری 21، 2015 خاموش اے دِل بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
آوازِ دوست جنوری 20، 2015 روشن ضمیرشخص نسیم صادق (سابق ڈی سی او ملتان) کےنام :بچھڑا کُچھ اِس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی۔ ۔ ۔اِک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا۔
روشن ضمیرشخص نسیم صادق (سابق ڈی سی او ملتان) کےنام :بچھڑا کُچھ اِس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی۔ ۔ ۔اِک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا۔
آوازِ دوست جنوری 19، 2015 تیری عنائیتوں کے آسمان تلے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کچھ دبے ہیں جسم و جاں تلے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہیں فاصلوں کا نشاں نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہیں عمر بھرگماں پلے
تیری عنائیتوں کے آسمان تلے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کچھ دبے ہیں جسم و جاں تلے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہیں فاصلوں کا نشاں نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہیں عمر بھرگماں پلے
آوازِ دوست جنوری 18، 2015 تیری عنائیتوں کے آسمان تلے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کچھ دبے ہیں جسم و جاں تلے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہیں فاصلوں کا نشاں نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہیں عمر بھرگماں پلے
تیری عنائیتوں کے آسمان تلے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کچھ دبے ہیں جسم و جاں تلے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہیں فاصلوں کا نشاں نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہیں عمر بھرگماں پلے
آوازِ دوست جنوری 18، 2015 ہیں سلوٹیں میرے چہرے پر تو حیراں کیوں ہو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ زندگی نے مجھے تم سے کچھ زیادہ پہنا
آوازِ دوست جنوری 15، 2015 اِس دور کی ظُلمت میں ہر قلبِ پریشاں کو ۔ ۔ ۔ وہ داغِ محبت دے جو چاند کو شرما دے
آوازِ دوست جنوری 14، 2015 آتے آتے یونہی دم بھر کو رُکی ہو گی بہار۔ ۔ ۔ ۔ جاتے جاتے یونہی پل بھر کوخزاں ٹھری ہے