• اصلاح کی ضرورت ہے۔
    یہ جنوں کی آخری حد اور بس
    ڈھلتا سورج موت کی زد اور بس
    پیار تیری دسترس میں ہے بھی کیا
    میل بھر کا رستہ سرحد اور بس
    اور آگے ماں نہیں بڑھتے یہ ہاتھ
    تیرے قدموں تک مرا قد اور بس
    اور نہیں اب پھینک دو ردی میں سب
    ملنے کی درخواست سو رد اور بس
    ریت کے عمران پتلے ہیں سبھی
    ایک اسکی ذات سرمد اور بس
    الف عین
    الف عین
    درست ہے غزل ماشاء اللہ۔ ایک 'رد' کے درست تلفظ میں دال پر تشدید ہے۔ یوں تو 'حد' ' بھی اسی زمرے میں ہے۔
    حضور! میں اپنے اکاؤنٹ کے لیے جو نام رکھنا چاہ رہا تھا وہ آپ پہلے رکھ چکے تھے.
    یہ اتفاق مجھے آپ تک پہنچانے کا سبب بن رہا ہے. ۔۔۔۔
    مجھے امید ہے کہ آپ سے استفادہ کر سکوں گا.
    الف عین
    الف عین
    میں تو اعجاز عبید کی مناسبت سے ا ع لکھ رہا تھا جس طرح کہ میں اداتوں میں دستخط کرتا ہوں۔ آپ تو ع ع رکھ سجتے ہیں نا!!
    م
    منیب الف
    الف سے استاد، عین سے عزیز۔ الف عین یعنی استاد عزیز :)
    اسلامعلیکم محترم: مندرجہ ذیل کوشش پر آپکی اصلاح کی درخواست ہے - شکریہ

    یہی کیا کم ہے کہ زندہ ہوں میں
    ملی ہے عمر تو توبہ کرلوں
    عطا ہے اس کی یہ توفیق اس کی
    شکر ادا میں کروں سجدہ کرلوں
    الف عین
    الف عین
    عروض کی شد بد پیدا کر لیں۔ یا اتنا مطالعہ کریں کہ خود ہی طبیعت میں اتنی موزونیت پیدا ہو جائے کہ ڈھلے ڈھلائے مصرعے اتریں۔
    یہ قطعہ اگر اسے قطعہ ہی کہاجا رہا ہے تو، بھی بحر سے خارج ہے۔
    مزہد یہ کہ فورم میں پوسٹ کیا کریں تاکہ دوسرے بھی سیکھ سکیں آپ کی اغلاط سے۔ اور دوسرے بھی ان الفاظ کو با بحر مصرعوں میں تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔ میرے پاس تو اس کار زیاں کی فرصت نہیں۔ اور اس سے فائدہ بھی کچھ نہیں۔
    اسسلم علیکم محترم - براے مہربانی یہ بتائیے کہ مندرجہ ذیل الفظ قافیہ ہوسکتے ہیں؟
    دعائیں - آہیں - نگاہیں
    میرے تشویش یہ ہے کہ ان کے تلفظ کے آخری حصہ میں حرف ء کی وجھ سے تھوڑی سی بےوزنی سے لگتی ہے -
    آپ کی مشورہ کا مشکور رہوں گا-
    الف عین
    الف عین
    نگاہیں اور ہیں درست قوافی ہیں، کہ دونوں ’اہیں‘ پر ختم ہوتے ہیں۔ لیکن دعائیں یا دوائیں کے ساتھ یہی قوافی درست نہیں۔
    آسلامّلیکم - ضناب عالی - بہہت تلاش کے بعد اس ویب سایٹ تک پہنچا۔ میں شاعری میں نیا ہوں - سیکھ رہا ہوں - ایک استاد کی تلاش ہے۔ آپ رہنمائی فرمائیں۔ ایک شعر کہنے کی جسارت کررہا ہوں - بڑی مہربانی ہوگی اپنا خیال اطہار لیجئے اور تصحیح فرمائیے - شکریہ

    کہ آنکھ نم نہ ہوئی اس طرح سے روتے رہے
    یہی وہ لوگ ہیں جو سب کو ہنساتے رہے

    قادر
    الف عین
    الف عین
    وعلیکم السلام
    دوسرا مصرع وزن میں نہیں ہے۔ اور قافیہ بھی غلط ہے۔ روتے اور ہنساتے قافئے نہیں ہو سکتے
    اس میں جواب اور سوال سے مراد ،انسان کو دماغ میں جتنے سوال اٹھ سکتے تھے اللہ نے قرآن میں ان کے جواب دے دئے ہیں۔اور وہ محشر میں جو سوال کرے گا اس کی طرف اشارہ ہے۔ ، روز اول ،انسان کی اللہ کی طرف سے دی گئی تکریم جو ملائکہ کو سجدے کا حکم ملا اس روز کے متعلق ہے،نور قرآن کا ایک نام ہے،کہ اس کو پڑھ کر اللہ کا قرب کہاں حاصل کیا جا سکتا اشارہ ہے۔مقام اتصال سے مراد ملنے کی جگہ ہے۔امید ہے آپ رہنمائی کریں گے
    السلام علیکم! سر مشکور ہوں کہ گذشتہ رات آپ نے وقت نکالا اورمیری غلطیوں کی نشاندھی فرمائی۔ میں نے کچھ دوبارہ کوشش کی ہے۔۔جناب کا مزید وقت درکار ہے۔
    اصلاح درکار ہے
    کلامِ ذوالجلال سن کلامِ ذوالجلال پڑھ
    کتابِ حق کے ذکر سےجواب پڑھ سوال پڑھ
    جو رازِکائنات ہیں خلیفہِ خدا سمجھ
    خودی کی روح کوسمجھ وہ روزِ اول حال پڑھ
    تو حق کی راہ پہ نکل تو رب کی چاہ میں نکل
    تو غوطہ نور میں لگا مقامِ اتصال پڑھ
    صراط ِ مستقیم کو صراطِ زندگی بنا
    وہ راہ سےجو ہٹ گئےوہ قوموں کا زوال پڑھ
    حیاتِ مصطفےٰ کو پڑھ حقیقت الکتاب پڑھ
    حیاتِ مصطفیٰ پہ چل کلام ذوالجلال پڑھ
    غزل برائے اصلاح

    یہ دل ٹھہرا ہوا ہے موجِ صبا میں
    ازل سے درد شامل تو ہے وفا میں

    کرے گر کوئی تو کیسے دل کا مرہم
    اثر ہی جب کوئی نا ہو جو دوا میں

    کسی سے کیا کرے وہ امید بتا
    کوئی راضی ہی نا ہو جس کی رضا میں

    تو ہی بتا وہ تجھ کو پائے گا کس طرح
    جسے تو نا ہو ملا لاکھوں دعا میں

    وہ عہدِ ہجر کر کے آیا تھا ساگر
    اسے رکنا ہی نا تھا کیا دیتا صدا میں
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
Top