اب یہاں سب کو محبت ہو گئی ہے
کچھ یہاں رب کی عنایت ہو گئی ہے
بڑی مُشکل سے ھُوا ھُوں بے دین میں
اب سہولت ھی سہولت ہو گئی ہے
بادشاہوں کی حفاظت کیسے کی جائے
اب فقیروں کی حکومت ہو گئی ہے
تُم سے بدلے میں وفا کیوں مانگتے ہم
کیا وفا کوئی تجارت ہو گئی ہے
آپ نے لوٹ آنے میں تاخِیر کی ہے
اب مجھے خود سے محبت ہو گئی ہے
اصلاح درکار ہے