خورشیداحمدخورشید جولائی 9، 2021 ہستی ہی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے --- اک خواب ہیں جہاں میں بکھر جائیں ہم تو کیا
خورشیداحمدخورشید جولائی 8، 2021 وہ جس کا نام بھی لیا پہیلیوں کی اوٹ میں --- نظر پڑی تو چھُپ گئی سہیلیوں کی اوٹ میں
خورشیداحمدخورشید جولائی 7، 2021 دل درد توں ماندی نہ تھی دردِ جگر اِیویں ہوندن --- ویسن گذر اصلوں نہ ڈر ظلم و قہر ایویں ہوندن
خورشیداحمدخورشید جولائی 6، 2021 ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو اسے آواز دینی ہو، اسے واپس بلانا ہو ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو اسے آواز دینی ہو، اسے واپس بلانا ہو ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
خورشیداحمدخورشید جولائی 5، 2021 عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی --- جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا
خورشیداحمدخورشید جولائی 2، 2021 زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا --- دنیا سے خامشی سے گذر جائیں ہم تو کیا
خورشیداحمدخورشید جولائی 2، 2021 زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا دنیا سے خامشی سے گذر جائیں ہم تو کیا
خورشیداحمدخورشید جون 19، 2021 جناب ظہور احمد صاحب سیکھنے میں وقت لگتا ہے اور میں اپنا وقت لگا رہا ہوں ضائع نہیں کر رہا
خورشیداحمدخورشید جون 15، 2021 شوقیہ شاعری کی کوشش کررہا ہوں- شاعری کی تکنیک سے زیادہ واقفیت نہیں ہے - لیکن مضمون پر توجہ ہوتی ہے۔