آپ احباب کی رائے درکار ہے کہ کیا اس غزل میں جو قافیے استعمال ہوئے ہیں وہ واقعی ہم قافیہ ہیں یا نہیں۔
ظہیراحمدظہیر ، الف عین اور مزید احباب بھی اگر رائے دینا چاہیں تو خوشی ہو گی۔
زوال شام کا نوحہ یہی ہے
ہم اہل شوق کا کوفہ یہی ہے
اجل کب کا ہمیں لے جا چکی ہے
اب اک باقی بچا لاشہ یہی ہے
مجھے معلوم ہے تم تھک چکے ہو
مگر اب کیا کریں، رستہ یہی ہے
جو نوکِ تیغِ قاتل کند ہو تو
مجے مارے، مگر خدشہ یہی ہے
تحیر علم ہے، اور علم حیرت
یہی عرفان ہے، زینہ یہی ہے
یہی شوروفغاں، کچھ...
وہ بے رخی کہ تغافل کی انتہا کہیے
بہ ایں ہمہ اُسے کس دل سے بے وفا کہیے
غمِ حیات و غمِ کائنات سے ہَٹ کر
کسی کے قامت و گیسو کا ماجرا کہیے
وہ منفعل ہو، کہ ہو مشتعل بَلا سے مگر
کبھی تو حالِ دلِ زار بَرملا کہیے
ادب کا ہے یہ تقاضا کہ اُس کی محفل میں
سکوتِ ناز کو بھی نغمہ و صدا کہیے
تضادِ رسمِ وفا...
"بس سٹینڈ پر"
مجید امجد
"یہ نو نمبر کی بس جانے کب آئے گی"
"خدایا اب کے یہ کیسی بہار آئی!"
"خدا سے کیا گلہ، بھائی!
خدا تو خیر کس نے اس کا عکسِ نقشِ پا دیکھا
نہ دیکھا تو بھی دیکھا اور دیکھا بھی تو کیا دیکھا
مگر توبہ، مری توبہ، یہ انساں بھی تو آخر اِک تماشا ہے
یہ جس نے پچھلی ٹانگوں پر کھڑا...
دلچسپ بات ہے کہ محمد رفیع تقسیم کے بعد بھی لاہور میں اپنے گھر آتے جاتے رہتے تھے کیونکہ والدین اور بہن بھائی تو لاہور میں ہی رہتے تھے بلکہ جب 65 کی جنگ شروع ہوئی تو رفیع صاحب لاہور میں ہی تھے سرحدوں پر کشیدگی کی وجہ سے واپس جانا مشکل ہوا تا نوشاد صاحب نے کہا کہ اب پاکستان سے واپس انڈیا نہ آئیں...
اعجاز صاحب ،بلال سے آپ کی ملاقات کے بارے میں پڑھ کر بہت اچھا لگا۔ بلال کو میری طرف سےایک شعر نذر کر دیجیے گا۔
فیض زندہ رہیں وہ ہیں تو سہی
کیا ہوا گر وفا شعار نہیں :)
اس شعلہ خو کی طرح بگڑتا نہیں کوئی
تیزی سے اتنی آگ پکڑتا نہیں کوئی
وہ چہرہ تو چمن ہے مگر سانحہ یہ ہے
اس شاخِ لب سے پھول ہی جھڑتا نہیں کوئی
خود کو بڑھا چڑھا کے بتاتے ہیں یار لوگ
حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی
لوگوں کا کیا ہے آج ملے کل بچھڑ گئے
غم دو گھڑی بھی مجھ سے بچھڑتا نہیں کوئی...