شبہ سا رہتا ہے یہ زندگی ہے بھی کہ نہیں
کوئی تھا بھی کہ نہیں تھا،کوئی ہے بھی کہ نہیں
دل نے خود پہلی محبت کو سبوتاژ کیا
دوسری کے لیے اور دوسری ہے بھی کہ نہیں
یہ پوچھٰیں کیا نہی ملا ؟
وطن عزیز نے تو ہمیشہ دیا ہی ہے
بس ہم نے قدر نہی کی
پیار ملا ۔ سکون ملا ۔ مٹی کی اپنائیت ملی۔۔۔۔۔۔ایسے لگا جیسے زیست کچھ وقت ٹھہر گءی
آج کل لوگوں کی سوچ میں وسعت آئی ہے، اور وہ اپنی آواز بلند کرنے میں زیادہ بااختیار محسوس کرتے ہیں۔ معاشرتی مسائل، جیسے کہ جنسیت، ماحولیات، اور انسانی حقوق، پر گفتگو اور آگاہی بڑھ رہی ہے۔ یہ تبدیلیاں معاشرتی ڈھانچے کو بھی متاثر کر رہی ہیں اور نئی نسل کی سوچ کو متاثر کر رہی ہیں۔