حلوہ کھلائیں اسے۔ تب رونا بند کرے شاید۔ذرا ہونٹ تو دیکھیں ببلو نے کیسے پیارے انداز میں بنایا ہے
حلوہ کھلائیں اسے۔ تب رونا بند کرے شاید۔ذرا ہونٹ تو دیکھیں ببلو نے کیسے پیارے انداز میں بنایا ہے
چینی والا مگر نہ ہو۔ گُڑ والا ہو تو ہم بھی کھا لیں۔حلوہ کھلائیں اسے۔ تب رونا بند کرے شاید۔
جلدی سے ثمرین کو آواز دیجیے کہ گرما گرم حلوہ تیار کر کے لائے۔چینی والا مگر نہ ہو۔ گُڑ والا ہو تو ہم بھی کھا لیں۔
ثمرین ذرا جلدی سے آ جائیے۔ حلوہ تیار کرنا ہے۔جلدی سے ثمرین کو آواز دیجیے کہ گرما گرم حلوہ تیار کر کے لائے۔
پکائیں گی ضرور پر جلدی کا نہ کہیے گا پہلے ہی ایسے ایسے قیمتی اور نادر برتن چینی کےجلدی سے ثمرین کو آواز دیجیے کہ گرما گرم حلوہ تیار کر کے لائے۔
دوسری مثال ہمارے پاس صابرہ امین بٹیا ہیں اپنے فرائض منصبی بھی خوب نبھاتی ہیں گھر بار بچے اور ادب کی خدمت بھی جاری و ساری ہے
یہ ریڈیوپاکستان ہے ، یہ ریڈیوایران زاہدان ہے ، یہ شری لنکا براڈکاسٹنگ کا ودیش لبھاگ (یہ صحیح لفظ کیا تھا کوئی اِس کی تصحیح کرے )ہے ، یہ بی بی سی لندن ہے، یہ آل انڈیا ریڈیو کی اُردُو سروس ہے اور یہ آکاش وانی سری نگر ہے ۔۔۔۔کیا ہوئیں یہ آوازیں اور کیا ہوئے وہ لوگ جن کی آوازوں کی یہ رسیلی مٹھاس کانوں سے دل میں اور پھر روح میں گھُل جاتی تھی اور سارا سارا دن سرشار رکھتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ |
یہ تو درست کہا آپ نے لیکن ہم آپکو بتاتے ہیں کہ صابرہ بٹیا بہت مصروف ہیں وہاں زندگی یعنی کینیڈا میں زندگی آسان نہیں کچھ فرائض منصبی کی مجبوریاں اور پڑھائی لکھائی کیاُن کی شعری کا وش ونگارش نظر آئی ہے کئی دنوں سے اور نہ کسی مراسلے کے ردِّ عمل میں تاثرات ہی دیکھنے کو ملے ہیں۔’’سَمت‘‘ میں البتہ یہ غزل پڑھی اور بہت پسند آئی ۔اِس کے بعض بعض اشعار میں نے اپنے انداز میں پڑھے ،اُنھیں میں نے سرخ روشنائی سے لکھا ہے تاکہ متمیزکیے جاسکیں۔۔۔۔
غزل
یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
تو سارے گھاؤ بہتر ہو گئے ہیں تو گھاؤ دل کے بہتر ہوگئے ہیں
بنا ڈالا ہے اپنے دل کو پتھر
ہم اب اس کے برابر ہو گئے ہیں لو ہم اُن کے برابر ہوگئے ہیں
تمہارے لفظ تو شیریں بہت تھے تمھارے بول جو میٹھے بہت تھے
مگر کیوں دل میں خنجر ہو گئے ہیں وہ اب خنجر سے کیونکر ہوگئے ہیں/وہ اتنے تلخ کیونکر ہوگئے ہیں
غمِ دوراں، تمہاری یاد، آہیں
ہمیں کیا کیا میسر ہو گئے ہیں یہ سب ساماں میسر ہوگئے ہیں
نہیں امید کی کوئی کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں۔۔ ہاؤ ونڈرڈ!!
کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟تو کیا قدموں کی آہٹ ہے یہ اُس کے؟
یہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں جو ویرانے معطر ہوگئے ہیں/جو ویرانے منو ّر ہوگئے ہیں
ذرا نظریں اٹھا کر اس نے دیکھا
دل و جاں پھر نچھاور ہو گئے ہیں واہ!
نوازش دیکھ کر اس کی، ہمارے
عزائم بھی اجاگر ہو گئے ہیں خوب!
کہ جب سے دل ہوا ہے ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں کیا کہنے!
ہوئی ہے مہرباں اس کی نظر جب
تو ہم بھی ایک منظر ہو گئے ہیں کیا ہی کہنے ، واہ!
واہ کیسا اتفاق ہے۔ ابھی انشا کی نظم پڑھ رہے تھے ہم۔ہمارے چاند میاں بھی بادلوں میں چھپ گئے ہیں
ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص
ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20
نظر نہ لگے آج تو واقعی نکلا ہے چاند اورواہ ۔ ہم کہاں اور چاند کہاں۔ یہ تو آپکی نظر کرم ہے ۔ ویسے آج چاند نکل آیا ہے
محبت کی چاشنی خوب گھلے گی تو کیا ہی بات ہے۔۔۔۔۔پکائیں گی ضرور پر جلدی کا نہ کہیے گا پہلے ہی ایسے ایسے قیمتی اور نادر برتن چینی کے
گُلِ یاسمیں
بٹیا کے توڑ چکیں ہیں
وہ تو ہم نے سمجھا بجھا لیا اپنی گُل بٹیا کو ورنہ خوب ڈانٹ پڑتی ثمرین کو نے ڈانٹ ڈپٹ کے اتنا منہ بسورتیں ہیں چاہے تو گل بٹیا سے پوچھ لیجیے ۔۔۔
پر کچھ بھی
سید عاطف علی
بھیا کے گوش گزار نہ کیجیے گا ورنہ ہم سب کی خیر نہیں سب سے زیادہ لاڈ لی اُنکی ہیں وہ۔۔۔۔۔
لگتا ہے ثمرین محبت کی جگہ اردو ادب ہی گھول لائیں گی چاےمیں۔محبت کی چاشنی خوب گھلے گی تو کیا ہی بات ہے۔۔۔۔۔
لیجیے ہمیں بھی بتائیے کیا ملا اپنے ملک آکے ایسا ۔۔۔۔ذہ نصیب ۔ آج ہم بہت خوش ہیں