استاد محترم، پہلی کاوش کو شرفِ اصلاح عنایت فرمائیں)
ترکِ تعلق بھی کوئی حل نہیں
یہ راستہ بھی لیکن دشوار ہے
نہیں طلب دل میں کوئی مرے
وفا کا صِلہ مانگنا ہی بیوپار ہے
کہا کچھ نہیں پر کِیا سب بیان
کوئی عجب قِسم کا ہی فنکار ہے
گِلے شکوے تو ہیں اس سے مگر
جو بھی ہو، عادمی وہ جی دار ہے
ترس آتا ہے خود کو حال پر اب
توقع کسی سے کرنا ہی بے کار ہے
مداوا رونے سے کچھ نہ ہوگا عمیر
اُلٹا کہیں گے سب، یہ ہی ریاکار ہے