سات اکتوبر نہ تو کہانی کی ابتدا ہے اور نہ ہی انتہا، ابتدا جس بھی کسمپرسی میں ہوئی، ہوئی۔ انتہا ان شاءاللَٰه اسرائیل کے خاتمے کے ساتھ ہو گی۔ پورے شان کے ساتھ۔
اک ذرا صبر کہ فریاد کے دن تھوڑے ہیں
وہ بھوک اور پیاس کا کیا عالم ہوتا ہو گا جب گھر والے اپنے پیارے کو بھیجتے ہوئے مسلسل اس تذبذب اور خوف میں مبتلا رہتے ہوں گے کہ خوراک آتی ہے یا ان کے پیارے کی لاش کے ٹکڑے 🥺
یا اللّٰه فلسطین کے مسلمانوں کی حفاظت فرما۔۔۔۔۔
یہ اُس امت کی بیٹی ہے جس کے قدموں تلے اللّه نے دنیا کے خزانے بھر دیئے۔ جو دنیا کی آبادی کا پانچواں حصہ رکھتی ہے۔ دنیا کے اہم اہم تجارتی گزرگاہیں اور مقامات رکھتی ہے اور جسے اللّٰه نے ایٹمی ہتھیاروں سے بھی محروم نہ رکھا۔اور اس بیٹی کی بے بسی دیکھیے جو شاید ان تمام نعمتوں کے باوجود ابابیلوں کی راہ دیکھ رہی ہے۔
خدا ہم سب کو ہمیشہ اپنی امان میں رکھے لیکن ایک لمحے کے لیے تصور کریں کسی روز ہماری آنکھ اس عالم میں کھلے کہ ٹنوں ملبے تلے زخموں سے چور چور پھنسے ہوئے ہوں ۔ یہ لمحہ کسی بھی شخص کی زندگی کا کبھی فراموش نہ ہو سکنے والا لمحہ ہو گا۔ ایسے بے شمار حادثے فلسطینی مسلمان روزانہ اپنے اور اپنے پیاروں کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔