کبھی جھگڑہ، کبھی غصہ، روایت توڑ دی ہم نے
اسے ملتے نہیں ہیں اب محبت چھوڑ دی ہم نے
طبیعت اب ہے یوں اپنی کہ سب چپ چاپ سنتا ہوں
مسلسل بحث کرنے کی وہ عادت چھوڑ دی ہم نے
گیا بچپن، گئے وہ دن کہ جب ہم کُھل کے ہنستے تھے
مسلسل حادثوں سے اب شرارت چھوڑ دی ہم نے
یہاں کہتا کوئی کچھ ہے، عمل ہوتا کوئی کچھ ہے...
الف عین ، خلیل الرحمن
الف عین ، محمد عباداللہ
الف عین ، محمد یعقوب آسی ، محمد خلیل الرحمٰن
محمد احسن سمیع
محمد احسن سمیع؛ راحل
محمد خلیل الحمٰن
محمد عبدالرؤوف
محمد یعقوب آسی
محمل ابراہیم
فخر اس ہنر میں کب سے کمال رکھتا ہے
اپنی آنکھوں میں ترے خواب پال رکھتا ہے
ہم جسے چاہتے ہیں بے پناہ محبت میں
وہ تو باتوں سے ہمیں خوب ٹال رکھتا ہے
سخن ور نام سے ہی یکتا جانتے ہیں ابھی
فخر تو عادتیں بھی بے مثال رکھتا ہے
ایک فرقہ ہے مکمل ہمارے یاروں کا
جان سے بڑھ کے ہمارا خیال رکھتا ہے
تیرا ہر...
وفا مجھ سے نہ ہو پائی؟ چلو میں بے وفا، اچھا!
کیا مجھ میں ہے اس کے بعد بھی باقی رہا اچھا؟
اگر میں چھوڑ جاؤں اور دل کو توڑ جاؤں تو
مجھے دینا جو قاتل کی ہے ہوتی نا سزا، اچھا!
ہاں اِک معصوم لڑکی تھی، کہاں اب کھو گئی ہے وہ؟
مرے پوچھے پہ کہتی ہے، وہ بھولا پن گیا، اچھا!
محبت نامِ وحشت ہے، بڑا دل رکھ...
وفا مجھ سے نہ ہو پائی؟ چلو میں بے وفا، اچھا!
کیا مجھ میں ہے اس کے بعد بھی باقی رہا اچھا؟
اگر میں چھوڑ جاؤں اور دل کو توڑ جاؤں تو
مجھے دینا جو قاتل کی ہے ہوتی نا سزا، اچھا!
ہاں اِک معصوم لڑکی تھی، کہاں اب کھو گئی ہے وہ؟
مرے پوچھے پہ کہتی ہے، وہ بھولا پن گیا، اچھا!
کیا ہونے کا سوچا تھا، کہاں اب...
جی محترم! ابھی جواب دیتے۔
ہاں آپ کے مشورے سے اشعار کو بحر میں لانے کی کوشش میں یہ ہو گیا۔ میں ایک بار پھر کوشش کرتا ہوں۔ عروضی غلطیوں کو نکالا جاءے تو یوں ہو جاتے نا اشعار۔۔۔
جو تری بات سنے اس سے وفا کیوں نہ کرے
جو تری راہ تکے اس سے مِلا کیوں نہ کرے
پیار اب اس کو تو ہر ایک سے ملنے سے رہا
پھر...
وعلیکم السلام!
جی میں اعتراف کر چکا ہوں۔ انشاءاللہ میں عروض کا مطالعہ ضرور کرونگا۔ وزن کے بارے آپ کی راءے دینا بہت اچھا لگا ہمیں۔ اللہ آپ کے علم اور رتبے میں اضافہ کریں۔
مقطع کے بارے میں آپ کی راءے اچھی ہے۔
فخر تم اس سے بے رخی کا گلہ کیوں نہ کرو
وصل کے دور میں وہ ہم سے ملا کیوں نہ کرے
یادِ ماضی کو مجھ سے جُدا مت کرو
میری خوشیوں کے دو پل فنا مت کرو
وہ کریں یاد ہم کو، تو ان کا کرم
بھول جائیں اگر، تو گلا مت کرو
جانے کیوں ہم کو ہے وصل کا انتظار
جب وہ کہتے ہیں ہم سے ملا مت کرو
ہم محبت کو اپنی بیاں جب کریں
وہ یہ کہتے ہیں یہ سب کہا مت کرو
یہ غزل میں نے لکھی تیرے نام ہے
جانِ جاں...
جو تیری بات سنے اس سے وفا کیوں نہ کرے
جو تیری راہ تکے اس سے مِلا کیوں نہ کرے
پیار اب تجھ کو تو ہر ایک سے ملنے سے رہا
تو کسی ایک ہی چہرے پہ ڈٹا کیوں نہ کرے
میں بتاتا ہوں مگر تو ہے کہ سمجھے ہی نہیں
تو رقیبوں سے مری جان بچا کیوں نہ کرے
ہجر کے دور کی تلخی ہے، بُجھا رہتا ہوں
تو مرے حق میں مرے یار...