نیرنگ خیال فروری 20، 2014 پر درد گزر جائیں تو بے کار ہیں صدیاں ۔۔۔ لمحے جو سکوں بخش ہوں دو چار بہت ہیں
نیرنگ خیال فروری 18، 2014 حیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں ۔۔۔ گھنیری زلفوں کے سائے میں چھپ کے جی لیتا
نیرنگ خیال فروری 11، 2014 درپے ہُوا ہی کرتے ہیں کج فہم و کم نظر ۔۔۔ ان احمقوں سے کوئی شکایت نہیں مجھے
نیرنگ خیال فروری 7، 2014 چوب نم خوردہ کی مانند سلگتے رہے ہم ... نہ تو بجھ پائیں نہ بھڑکیں نہ دہکتے جاویں
نیرنگ خیال فروری 6، 2014 اُنگل چُکےّ دوجے ول جیڑا ہر شام دیہاڑے ... ایہو جیا کلموہا اپنا آپ کدے نہ جانے
مہدی نقوی حجاز جنوری 30، 2014 زلفِ دراز مانگ کے لائے تھے چار بال۔۔ دو شوہری میں گر گئے دو باپ بننے میں!! آپ کی نذر!
نیرنگ خیال جنوری 27، 2014 آنکھ اب کس کے تحیر کا تماشا مانگے ۔۔۔ اپنے ہونے پہ بھی ہوتی نہیں حیرت ہم کو
نیرنگ خیال جنوری 24، 2014 اے دوستو! اے دوستو! اے درد نصیبو! ۔۔۔ گلیوں میں، چلو سیر کریں، شہرِ بتاں کی