کیونکہ موضوع ہی ایسا ہے کہ لا محالہ متھرا کے آس پاس کے علاقے کا اور وہاں کے ہندوؤں کی کچھ رسموں تہوارون وغیرہ کے نام شامل ہین نظم میں ۔ جو، اگرچہ میں بھی متھرا کے قریب علی گڑھ میں عرصے تک رہا ہوں، میرے لئے بھی اجنبی ہیں۔ بلکہ بہت ممکن ہے کہ اس علاقے کے ہندوؤں کے لئے بھی اب اجنبی ہو گئے ہوں۔تہذیبی عناصر بھی وقت کے ساتھ بدل جاتے ہیں