عنترۃ بن شداد بن قراد العبسی( 525 – 608 ء ) اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت کا مشہور شاعر جس کے اشعار شجاعت دلیری اور شہسواری میں مشہور تھے ، زمانہ جاہلیت کے مشہور سات معلقات میں سے اس کا بھی ایک معلقہ تھا، اسی طرح یہ عرب کے مشہور شہسواروں میں سے ایک تھا ، اس کے اشعار میں شجاعت و دلیری کے ساتھ ساتھ اپنی محبوبہ عبلۃ کا تذکرہ بھی ملتا ہے ۔
إِذا قَنِعَ الفَتى بِذَميمِ عَيشٍ
وَكانَ وَراءَ سَجفٍ كَالبَناتِ
جب نوجوان قابل مذمت زندگی پر قانع ہو جائے
اور دوشیزاؤں کی طرح پردے کے پیچھے رہنا شروع کر دے
وَلَم يَهجِم عَلى أُسدِ المَناي
وَلَم يَطعَن صُدورَ الصافِناتِ
اور موت کے شیروں پر حملہ آور نہ ہو ۔
گھوڑوں کے سینوں کو نیزوں کے ذریعے چھلنی نہ کرے
(صافنات : ایسے گھوڑوں کو کہتے ہیں جو تین ٹانگوں پر کھڑا ہو اور چوتھی ٹانگ کا محض کنارہ زمین کے ساتھ لگا ہو یہ عمدہ نسل اور جنگ کیلئے تربیت یافتہ گھوڑوں کی نشانی ہوتی ہے)
وَلَم يَقرِ الضُيوفَ إِذا أَتَوهُ
وَلَم يُروِ السُيوفَ مِنَ الكُماةِ
اپنے پاس آنے والے مہمانوں کی خاطر تواضع نہ کرے
اور تلواروں کو زرہ پوش جنگجوؤں سے سیراب نہ کرے
وَلَم يَبلُغ بِضَربِ الهامِ مَجد
وَلَم يَكُ صابِراً في النائِباتِ
اور دیوانہ وار ضربوں کے ذریعے عزت وبزرگی حاصل نہ کرے
اور آزمائشوں میں صبر نہ دکھائے
فَقُل لِلناعِياتِ إِذا نَعَتهُ
أَلا فَاِقصِرنَ نَدبَ النادِباتِ
تو موت کی خبر دینے والیوں سے کہہ دو کہ جب وہ اس کی خبر دیں۔
خبردار اس پر نوحہ کرنے والیوں کی آواز بلند نہ ہونے پائے
وَلا تَندُبنَ إِلّا لَيثَ غابٍ
شُجاعاً في الحُروبِ الثائِراتِ
اور تمہارا رونا صرف اور صرف جنگل کے شیر پر ہو
جو بھڑکتی جنگوں میں دلیری دکھانے والا ہو
دَعوني في القِتالِ أَمُت عَزيز
فَمَوتُ العِزِّ خَيرٌ مِن حَياةِ
مجھے جنگ میں چھوڑ دو میں عزت کی موت مرنا چاہتا ہوں
کیونکہ عزت کی موت میرے لئے زندگی سے بہتر ہے
لَعَمري ما الفَخارُ بِكَسبِ مالٍ
وَلا يُدعى الغَنِيُّ مِنَ السَراةِ
میری عمر کی قسم : مال ودولت جمع کرنا قابل فخر نہیں
اور نہ ہی مالدا ر شخص کو سرداران قوم میں شمار کیا جاتا ہے
سَتَذكُرُني المَعامِعُ كُلَّ وَقتٍ
عَلى طولِ الحَياةِ إِلى المَماتِ
اور خون ریز جنگیں مجھے ہر وقت یاد رکھیں گی
ساری زندگی مرنے تلک
فَذاكَ الذِكرُ يَبقى لَيسَ يَفنى
مَدى الأَيّامِ في ماضٍ وَآتي
پس یہ وہ تذکرہ ہے جو باقی رہنے والا ہے کبھی نہ فنا ہونے والا
تمام دنوں میں چاہے وہ گزر چکے ہوں یا آنے والے
وَإِنّي اليَومَ أَحمي عِرضَ قَومي
وَأَنصُرُ آلَ عَبسَ عَلى العُداةِ
اور یقینا میں آج اپنی قوم کی عزت کادفاع کر رہا ہوں
اور آل عبس کی اس کے دشمنوں اور حملہ آوروں کے خلاف مدد کر رہا ہوں
وَآخُذُ مالَنا مِنهُم بِحَربٍ
تَخِرُّ لَها مُتونُ الراسِياتِ
اور اپنا مال ان سے جنگ کے ذریعے چھین رہا ہوں
جس کیلئے بلند پہاڑوں کی چوٹیاں بھی جھک جائیں
وَأَترُكُ كُلَّ نائِحَةٍ تُنادي
عَلَيهِم بِالتَفَرُّقِ وَالشَتاتِ
اور ہر موت کی خبر دینے والی کو ان پرپکارتا چھوڑتا ہوں
جو انھیں بکھر جانے اور ٹکڑے ٹکڑے ہونے کی خبر دیتی ہے ۔