اور یہ جن تھانوی صاحب کا ذکر آپ کر رہے ہیں کیا یہ وہی نہیں جن پر احمد رضا صاحب فاضل بریلوی جنہیں ایک بڑا گروہ اپنا امام مانتا ہے نے کفر کے فتوے لگائے تھے؟؟ ااور ان فتووں پر حرم شریف کے بہت سے علماء کی تصدیق بھی تھی؟؟؟ براہ کرم رہ نمائی فرمائیں
کیا واقعی وہ بزرگ ایسے تھے؟ ان کی حیات کھلی کتاب ہے۔ جب دوسروں کے فتوے پڑھ سکتے ہیں تو ان کے حالات بھی پڑھ لیں۔۔۔
ایسے متقی و متبع سنت بزرگ جن کے فیض سے آج تک لاکھوں لوگ سیراب ہورہے ہیں۔۔۔
جنہوں نے شک کی بنا پر اپنی موروثی جائیداد سب چھوڑ دی، ایک دھیلا تک وصول نہیں کیا، ایسے جگرا کس کس میں ہوسکتا ہے؟؟؟
بمبئی کے ایک سیٹھ نے اس وقت کے ایک لاکھ روپے کا ہدیہ بھیجا۔ آج کل اس کی قیمت ایک کروڑ سے بھی زیادہ ہوگی۔ حضرت تھانوی نے حرام حلال کی وجہ سے نہیں، محض اپنے اصول و شرائط پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے واپس لوٹادیا۔ سیٹھ صاحب نے کہا دیکھ لیں، آپ کو اتنی رقم دینے والا کوئی نہیں ملے گا۔ حضرت تھانوی نے فرمایا آپ کو بھی اتنی رقم لوٹانے والا کوئی نہیں ملے گا۔۔۔
جب غیر منقسم ہندوستان کے مسلمان کانگریس اور مسلم لیگ کے درمیان گومگو کی صورت حال میں مبتلا تھے، مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع عثمانی صاحب، حضرت تھانوی کے بھیتجے مولوی شبیر علی، مولانا عبد الغنی پھولپوری، مولانا ظفر احمد عثمانی، مولانا شبیر احمد عثمانی جیسے جید علماء کو حضرت تھانوی قائد اعظم کے پاس بار بار ان کا موقف سننے بھیجتے تھے۔ جب ان کی طرف سے مطمئن ہوگئے تو کھل کر قائد اعظم کی حمایت اور قیام پاکستان کے حق میں ہوگئے۔ ان علماء کی بار بار کی جانے والی تبلیغ کی بدولت قائد اعظم نے اپنے عقائد درست کیے۔ ان ہی علماء کی سخت محنت کی بدولت صوبہ سرحد کے عوام جو قیام پاکستان کے سخت مخالف تھے، کٹر کانگریسی قیادت کے زیرِ اثر تھے، انہوں نے ہونے والے ریفرنڈم میں پاکستان کے حق میں ووٹ دیا۔ اس کے علاوہ ہندوستان خاص کر یو پی میں ان علماء کی کانگریس کے خلاف زبردست مساعی تھی کہ مسلمانوں کی وہ اکثریت جو قائد اعظم کے ظاہری حلیہ کی وجہ سے تذبذب کا شکار تھی قیام پاکستان کے حق میں ہوگئی۔ ان ہی مساعی کے باعث قائد اعظم کی فرمائش پر مشرقی پاکستان میں مولانا ظفر احمد عثمانی اور مغربی پاکستان میں مولانا شبیر احمد عثمانی نے سب سے پہلے پاکستان کا جھنڈا لہرایا۔۔۔
جامعہ اشرفیہ لاہور، جامعہ خیر المدارس ملتان، دارالعلوم کورنگی کراچی و سینکڑوں مدارس حضرت تھانوی کے خلفاء کرام کی خدمات کا ثمرہ ہیں۔۔۔
مفتی تقی عثمانی صاحب جیسے جید عالم جن کے علم کے باعث عربی جیسے متعصب لوگ تک ان کا احترام کرنے پر مجبور ہیں کیا حضرت تھانوی کی پیروی آنکھ بند کرکے کرسکتے تھے؟؟؟
تہمتیں اور الزامات تو انبیاء و صحابہ پر بھی بہت ہیں۔ پر کیا وہ سچے ہیں؟؟؟