از راہ کرم اصلاح کر دی جائے
آج ہر غم بھلا کے آیا ہوں
ساری محفل رلا کے آیا ہوں
آج کر دو لہو میں تر مجھکو
سارے پتھر اٹھا کے آیا ہوں
خوب لوٹو دیار میرا تم
میں محافظ سلا کے آیا ہوں
اب نہ جانے کی کوئی صورت ہے
کشتیاں سب جلا کے آیا ہوں
وہ ستم گر نہ ڈھونڈ لے پھر سے
سارے رستے مٹا کے آیا ہوں
اب نہ ہوگی فکر مجھے کوئی
اپنا سب کچھ لٹا کے آیا ہوں
اب نہ روؤں گا بھول سے خاکی
اشک سارے بہا کے آیا ہوں