نتائج تلاش

  1. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی نغمہ پرداز نے گائے یوں ترانے میرے کو بہ کو پھیل گئے غم کے فسانے میرے کچھ بھی باقی نہ بچا تلخ سی یادوں کےسوا کھو گئے عمر کی چوکھٹ پہ زمانے میرے کون کرتا ہے یہاں درد محبت کا علاج لوگ آتے ہیں فقط دل کو دکھانے میرے کوئی ہمدرد نہیں کوئی بھی غمخوار نہیں چل دیئے جانے کہاں...
  2. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی یہی دعا ہے تو پھر کوئی بھی دعا نہ کرے بچھڑکےاس سے میں زندہ رہوں خدا نہ کرے فلک سے اس کو فرشتے سلام کرتے ہیں جو سنگسار بھی گر ہو تو بد دعا نہ کرے کوئی بھی ظلم نہیں اس سے بڑھ کےدنیا میں کسی کےپیارے کو اس سےکوئی جدا نہ کرے اے دوست تیرے لئے بس یہی دعا ہے مری خدا تجھے...
  3. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی آتی نہیں گلشن سے عنادل کی صدا تک زنداں سے گزرتی نہیں اب باد صبا تک تم ڈھونڈتے پھرتے ہو لہو ہاتھوں پہ اسکے قاتل نے نہیں چھوڑا کوئی رنگ حنا تک جلتے ہیں شب ہجر میں ہم شمع کی مانند آتی نہیں ملنے ترے کوچے کی ہوا تک کیا شکوہ مسیحاؤں سےغفلت کا کریں ہم جب حال نہیں پوچھتی خود...
  4. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی تری محفل سے اٹھ کر تیرے دیوانے کہاں جائیں محبت ہو گئی جن کو وہ فرزانے کہاں جائیں ہم اپنی جان کا نذرانہ دینے آئے ہیں تجھ کو بتا اے شمع تو ہی تیرے پروانے کہاں جائیں ہم اپنے آنسوؤں کو تو چھپا لیتے ہیں دامن میں جھلکتےہیں جو شعروں سےوہ افسانےکہاں جائیں سمجھ آیا سبب ساقی...
  5. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی جب سے دھیان دین کے محور سے ہٹ گیا مذہب ہمارا کتنے ہی فرقوں میں بٹ گیا آمر کے آگے سینہ سپر جب ہوئے عوام جمہوریت کی جنگ کا پانسہ پلٹ گیا ظالم کے آگے سر یہ کبھی بھی نہ جھک سکا دیکھا جہاں بھی ظلم وہیں پر میں ڈٹ گیا میری محبتوں نے کیا بے وطن مجھے مجبوریوں کا مارا اصولوں سے...
  6. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی خود نہ آئے وہ مجھے پاس بلائے تو سہی کیا خطا مجھ سے ہوئی اتنا بتائے تو سہی جسکی نظروں میں کھٹکتا ہوں میں کانٹے کیطرح مری نظروں میں وہ کچھ روز سمائے تو سہی مری موجودگی منظور نہیں گر اس کو خود مجھے بزم سے اپنی وہ اٹھائے تو سہی میں نے کب قطع تعلق سے ہے انکار کیا لیکن الزام...
  7. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی کتنے پختہ بھی ہوں پیمان بدل جاتے ہیں وقت کے ساتھ سب انسان بدل جاتے ہیں اس نےکر دی ہےاگر ہاں تو بہت شاد نہ ہو لوگ کر کے اب اعلان بدل جاتے ہیں مال و دولت یہاں ہرشخص کی مجبوری ہے دیکھتے دیکھتے ایمان بدل جاتے ہیں روز چھپتی ہیں وہی ظلم و ستم کی خبریں یہ الگ بات کہ عنوان...
  8. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی بات بے بات حسینوں سے شکایت کرنا ہمیں آیا نہیں اب تک بھی محبت کرنا پیار کرنا ہے تو پھر سوچ لو اچھی طرح اتنا آساں نہیں دنیا سے بغاوت کرنا دل دیا جس کو اسی سےہی تعلق ہو گا ہم نے سیکھا نہیں جذبوں کی تجارت کرنا جب سیاست میں محبت کی نہیں گنجائش کیا مناسب ہے محبت میں...
  9. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی بام پر ابھرے گا پھر وہ ماہ تاباں غم نہ کر ختم ہو جائے گی یہ شام غریباں غم نہ کر گر ستارے چل رہے ہیں الٹی چالیں کیا ہوا ایک سا رہتا نہیں دائم یہ دوراں غم نہ کر رات کتنی بھی ہو لمبی صبح ہوتی ہے ضرور جانتا ہے جب خدا حال پریشاں غم نہ کر نوح کی کشتی میں بیٹھا ہے تو ڈر کس...
  10. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی جس شخص کو سچ جھوٹ کی پہچان نہیں ہے انسان ابھی وہ پورا انسان نہیں ہے جو ٹھیک طرح تول کے انصاف نہ کر پائے وہ ہاتھ ابھی لائق میزان نہیں ہے سر اپنا جھکا ڈالے جو فرعون کے آگے اس شخص کا اللہ پہ ایمان نہیں ہے اس ملک میں جینا بڑا دشوار ہے اس کا جس شخص کی اپنی کوئی پہچان...
  11. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی یوں نہ کر تو غم دنیا کے حوالے مجھ کو میں نصیبا ہوں ترا دل سے لگا لے مجھ کو میں حقیقت ہوں تو پھر دل میں یہ خدشےکیسے میں اگر خواب ہوں پلکوں پہ سجا لے مجھ کو تو بتائے گا مجھے پیار کسے کہتے ہیں سادگی تیری کہیں مار نہ ڈالے مجھ کو میں نےکب مانگا ہےتجھ سےکوئی سونا چاںدی اک...
  12. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی بیٹھے بیٹھے یونہی بیکار میں کھو جاتے ہیں ہم خیالوں میں رہ یار میں کھو جاتے ہیں تجھ سے باتوں کی ہمیں ایسی پڑی ہے عادت سوچتے سوچتے تکرار میں کھو جاتے ہیں سطوت شاہی سے کیا کام فقیروں کو مگر تجھ سےملنےتیرے دربار میں کھو جاتےہیں اتنی آزادی تو ہے تیرے اسیروں کو کہ وہ جب بھی...
  13. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی جو بھی دکھ درد کبھی یاد نہ تھا یاد آیا تم سے بچھڑے تو ہمیں کرب و بلا یاد آیا دیکھتے دیکھتے ہی لگ گئی اشکوں کی جھڑی بیٹھے بیٹھے ہمیں کیا جانئے کیا یاد آیا ابھی سنبھلی ہی کہاں تھی مرے دل کی حالت پھر مجھے تیرا وہ پیمان وفا یاد آیا پھر ابھرنے لگے یادوں میں نقوش ماضی ایک اک...
  14. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی وعدہ کیا بھی کوئی تو اس سے مکر گئے اللہ سے ڈرنے والے کورونا سے ڈر گئے مطلب خدا ہے ان کا تو مطلب پرستی دین مطلب سے جی اٹھے وہ تو مطلب سے مر گئے ملنے جو کوئی آئے تو دستک نہ دے سکے تالا لگا کے گھر کو وہ کھڑکی سے گھر گئے ہم جب تلک تھے مہر بہ لب وہ تھے مہرباں شکوہ کیا ذرا...
  15. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی کون ایسے لٹا ہے دل ناکام سے پہلے افسانہ ہوا ختم یہ انجام سے پہلے اب سن کے ترا ذکر بدل دیتا ہوں ہر بات کتنی مجھے چاہت تھی ترے نام سے پہلے بے چین اگر دل ہے تو بے خواب ہیں آنکھیں رہتے تھے ہمیشہ بڑے آرام سے پہلے غم دیکھ کےمیرےتو نےبھی پھیر لیں آنکھیں غم مجھ کو کہاں تھا...
  16. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی قاصد کبھی آیا بھی تو غیروں کے گھروں تک پہنچا نہ کبھی نامہ ترے دربدروں تک گر آگ لگائی ہے تو پھر یہ بھی کرم کر پہنچا دے مری راکھ بھی دریوزہ گروں تک سورج کی کوئی کرن تو آنی تھی کہاں سے آیا نہ کوئی جگنو بھی تاریک گھروں تک بازار محبت میں کبھی دل ہی تھا کافی اب دام محبت کا...
  17. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی کبھی عزیز تھے ہم جن کو زندگی کی طرح ملے بھی ہم سے اگر وہ تو اجنبی کی طرح پکڑ کے ہاتھ مرا اس نے مجھ کو چھوڑ دیا وہ کررہا تھا محبت بھی دل لگی کی طرح جواب دیتا ہے ہر بات کا سوال کے ساتھ وہ بات کرتا ہےاب مجھ سےفلسفی کی طرح بدلتے وقت نے رشتے بدل دئیے سارے جو آشنا تھے...
  18. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی ایسے ملے کہ جیسے کبھی آشنا نہ تھے پہلے کبھی تو اتنے وہ ہم سے خفا نہ تھے سچ ہے کہ ہم کبھی بھی نہ تھے اس قدر قریب اک دوسرے سے ہم مگر اتنے جدا نہ تھے جتنی تھی اپنے بس میں پرستش تمہاری کی تم بھی تو ناخدا تھے ہمارے خدا نہ تھے ٹھکرا کے دنیا ساری تمھارے ہوئے تھے ہم پھر بھی...
  19. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی ایک حسرت ہی رہی تیری زیارت کرتے بیٹھ کے سامنے کچھ دیر ریاضت کرتے ہمیں ہو جاتا اگر طور پہ دیدار نصیب ہم فقط تیری ہی تاعمر عبادت کرتے اپنے سینے سے لگا کر تیرے اوراق جمیل تیری آیات مقدس کی تلاوت کرتے وقت دیدار ہمیں تاب نظارہ نہ رہا ورنہ تحریر نئی ایک روایت کرتے تو...
  20. ڈاکٹر نعیم جشتی

    ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

    غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی دست قاتل نے اگر مجھ کو مٹایا ہو گا میں نہ ہوں گا تو جہاں میں میرا سایہ ہو گا مدتوں یاد کریں گے لوگ افسانے مرے میرے اشعار نے اک حشر اٹھایا ہو گا اس نے اوڑھی ہے سیہ رنگ کی چادر سر پر مرے قاتل نے مرا سوگ منایا ہو گا بدلا بدلا سا مجھے لگتا ہے لہجہ تیرا دوستوں نے نیا الزام...
Top