غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی
جز تیرے مجھے کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا
اب ہاتھ کو بھی ہاتھ سجھائی نہیں دیتا
یادوں کے بیابان میں کھویا ہوں میں ایسے
آہوں کے سوا کچھ بھی سنائی نہیں دیتا
جب سوچتا ہوں نقش ابھرتے ہیں ہزاروں
جب دیکھتا ہوں کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا
وہ خوش ہو تو دیتا ہے شہنشاہی بھی اکثر
ناخوش ہو...