تم ہی ہو چین اور دلِ بے قرار میں
تم ہی تو ایک آس ہو قلبِ گنہگار میں
روح نہ کیوں ہو مضطرب موت کے انتظار میں
سنتا ہوں مجھ کو دیکھنے آئینگے وہ مزار میں
خاک ہے ایسی زندگی وہ کہیں اور ہم کہیں
ہے اسی زیست میں مزار جو دیارِ یار میں
بارشِ فیض سے ہوئی کشتِ عمل ہری بھری
خشک زمیں کے دن پھرے جان پڑی...