واہ جناب بہت خوب مزاحیہ کلام پیش کرنے پر داد قبول کیجیے
یہاں لڑائی کے قافیے پر اعتراض ہے حضور کہ لڑائی تو دو برابر کے فریقین میں ہوتی ہے یا کم از کم ایک فریق زیادہ طاقتور ہوتا ہے اور دوسرا نسبتاً کم. مگر یہاں بیگم سے لڑائی تو نہیں ہوسکتی البتہ پٹائی کا قافیہ درست جمے گا موقع محل کی مناسبت سے...
ایسا ہونا نہیں چاہیے. ہدیہ اگر تم.تڑاک کے ساتھ پیش کیا جائے تو یہ خانہ پری تو کہلا سکتی ہے ہدیہ نہیں. شاعر اگر قادرالکلام.ہے تو یہی مضمون احسن انداز سے بھی ادا کر سکتا ہے
معاف کیجیے گا نعت میں تم تمھارا جیسے الفاظ نبی کریم ص کے شایانِ شان نہیں
مزید اس شعر کا دوسرا مصرع نادنستہ ابہام پیدا کر رہا ہے
جبریل ع کا ذکر بھی بہت عزت و احترام سے کیا جاتا ہے۔اور اس مصرع میں میرا کو مرا لکھیں
آیہ تطہیر میں اضافت درکار ہے
اور کسی کاتو پتا نہیں البتہ سر یعقوب آسی صاحب کا کلام غزل نظم وغیرہ کی صورت میں جب بھی پڑھنے کو ملا بڑا لطف آیا. کیا آپ کی نظروں سے ان کی تصانیف نہیں گزریں؟
آپ کے اشعار مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن بحر کے قریب ہیں معمولی نشست و برخاست کی تبدیلی سے انہیں موزوں کیا جا سکتا ہے جیسے مطلع ہی لیں
آنکھیں لہو لہو ہیں اور خواب تار تار
دوسرا مصرع
گل کاغذی مثل ہے، با سیم خار دار
اس کی مجھے کوئی سمجھ نہیں آئی تاہم مثل کا تلفظ ث ساکن کے ساتھ ہے دوسرے...
حضور یہ سب باتیں تو روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں ہم نے ایک تو آپ کی رگِ ظرافت کو پکارا تھا اور دوسرا وضاحت صرف یہ مانگی تھی کہ
کہ دونوں بحور کے لیے الگ الگ یہ اعشاری قاعدہ کیسے مرواتا ہے تاکہ ہم بھی خودکشی سے بچ سکیں. ہاں البتہ خلط کی صورت میں تومرنا پرے گا
ویسے مزے کی بات بتاؤں اگر آپ نے کلام سے لطف لینا ہے تو وہ مقصد اولین مراسلے سے ہی شرمندہ ء تکمیل ہو جاتا ہے ہاں اگر آپ نے ویہڑے میں پھٹے ہوئے ٹائروں سے لطف اندوز ہونا ہے تو پھر تو برداشت کرنا پڑے گا:LOL:
ہاہاہا آپ نے تو اچھے بھلے عروضیوں کو مستری ہی کہہ دیا:ROFLMAO:. اس میں کوئی شک نہیں کہ کلام کی خوبصورتی اپنی جگہ تاہم ایسی گفتگو سے کافی سارے نو آموز لوگوں کا بھلا ہو سکتا ہے