پورے، آدھے، ادھورے ۔عابد سہیل کے خاکے
راشد اشرف، کراچی۔3 فروری 2016
----------
انگریز ی ادب میں
light essay
کے نام سے رائج صنف ادب اردو زبان میں خاکہ کہلاتی ہے۔ شخصی خاکہ........ایک دلچسپ صنف ادب جس میں مصنف لطیف انداز میں اپنی بات کہہ دے۔یہ نہ ہو کہ خاکہ لکھنے بیٹھے اور خاکہ اڑانے پر تان ٹوٹے۔...
اس سلسلے میں ڈاکٹر معین الدین عقیل کا وہ کتابچہ پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے جس میں انہوں نے اپنی 28 ہزار کتابین جاپان یونیورسٹی کو دینے کے جواز میں تفصیل سے لکھا ہے۔ اس کا ایک طویل اقتباس میں نے اسکیننگ منصوبے والی پوسٹ میں شامل کیا تھا
آج اپنی ای میل میں میں نے ندیم صدیقی صاحب سے کہا کہ یوں تو یہ تبصرہ تین جگہوں پر پوسٹ کیا گیا مگر
جس طرح غور سے اردو محفل پر احباب پڑھا، اس کی بات ہی کچھ اور ہے۔ بے حد شکریہ احباب کا۔
محفل کا یہ لنک ان کو بھیج دیا ہے، اور کہا ہے کہ فرصت ہو یہاں موجود تبصروں کو پڑھیں اور جواب سے مطلع کریں۔
انڈیا سے کتابیں یہاں کم کم ہی آتی ہیں۔ ندیم صدیقی صاحب سے کہا تو ہے کہ چند نسخے بھیج دیں یہاں قیمتا فروخت ہوجائیں گے
جواب کا انتظار ہے
ویسے ان کی ایک ای میل آج صبح ہی موصول ہوئی ہے، بنا کسی قطع برید یہاں درج کررہا ہوں:
aziz e garami rashid ashraf sb salam o rahmatshukriya
aap ne to aankhen nam...
میں شکرگزار ہوں اپنے ایک مہربان کا جنہوں نے یہ پیغام بھیجا:
راشد اشرف صاحب
کیا معرکۃالآرا تبصرہ لکھا ہے ۔ تعریف کے لئے الفاظ نہیں ۔ آپ کی تحریروں کو ہمیشہ شوق سے پڑھتا ہوں ۔ اس میں ایک جگہ ٹائپو ہے اسے درست کرلیجئے ۔
میں اور مجال شعر رسالت مآب پر
شبنم دھری نہ رہ جائے کف آفتاب پر
یہاں دوسرے...
مضمون کو احباب نے غور سے پڑھا، شکر گزار ہوں۔ تسامحات کی جانب نشان دہی کی۔ شکریہ
لفظ ممبئی کو عنوان میں درست کرلیا ہے۔
جہاں میں نے ممبئی کے بجائے بمبئی لکھا ہے، وہ وہاں جہاں عموما واقعہ اس دور کا تھا جب وہ بمبئی کہلاتی تھی۔ مثلا فلاں صاحب کا سال پیدائش درج کرتے وقت جو 1911 میں پیدا ہوئے تھے۔