کچھ مقامات پر ردیف خلاف روز مرہ لگ رہی ہے
مثلا مطلع کے پہلے مصرعے میں سجی کے بجائے سجا رکھی کہنا زیادہ بہتر ہوتا ... یا اگر راہیں از خود ہی سجی ہیں تو سجی ہوئی کہنا چاہیے. دوسرے مصرعے میں کمی رکھی ہے کی جگہ یہاں کمی رہتی ہے کا محل بنتا ہے.
اسی طرح سنی رکھی ہے کہنا بھی ٹھیک نہیں، سن رکھی ہے کہنا...