اَشک اپناکہ تمہارا نہیں دیکھا جاتا
اَبر کی زَد میں ستارہ نہیں دیکھا جاتا
اپنی شہ رَگ کا لہو تَن میں رَواں ہے جب تک
زیرِ خنجر کوئ پیارا نہیں دیکھا جاتا
تیرے چہرے کی کشش تھی کہ پلٹ کر دیکھا
ورنہ سورج تو دوبارہ نہیں دیکھا جاتا
آگ کی ضِد پہ نہ جا پھر سے بھڑک سکتی ہے
راکھ کی تہہ میں...
اب اے میرے احساسِ جنوں کیا مجھے دینا؟
دریااُسے بخشا ہہے تو صحرامجھے دینا
تُم اپنا مکاں جب کرو تقسیم تو یارو
گِرتی ہوی دیوار کا سایہ مجھے دینا
جب وقت کی مُرجھائ ہوئ شاخ سنبھالو '
اس شاخ سے ٹوٹا ہو لمحہ مجھے دینا
تُم میرا بدن اُوڑھ کے پھرتے رہو لیکن
ممکن ہو تو اِک دن میرا چہرہ مجھے...
اقوامِ متحدہ،،،مصطفی زیدی
تم میں کیا کچھ نہیں احساس، شرافت ، تہذیب
مجھ میں کیا ہے؟ نہ بصیرت نہ فراست نہ شعّور
تم جو گزرے بہ صد انداز و ہزاراں خُوبی
سب نے سمجھا کہ چلو رات کٹی دن آیا
میں تو اُن تیرہ نصیبوں میں پلا ہو ں جن کو
تم سے وہ ربط ہے جو بھوک کو اخلاق سے ہے
ایسی دُزیدہ نگاہوں سے...
سُن اے حکیمِ ملت و پیغمبرِ نجات
میرے دیارِ قلب میں کعبہ نہ سومنات
اِک پیشہ عشق تھا سو عوّض مانگ مانگ کر
رُسوا اُسے بھی کر گئ سوداگروں کی ذات
ڈرتا ہوں یوں کہ سچ ہی نکلتے ہیں پیش تر
اس کاروبارِ شوق میں دل کے توّہِمَات
محویّتِ نشاط میں قُربت کے سو قَرن
ٹوٹی ہوئ رگوں سے جدائ کی ایک...
نَوروز،،،،، مصطفی زیدی
شام کی مانگ سے افشاں کی لکیریں پھو ٹیں
جشنِ نو روز میں دھرتی کے دریچے جاگے
سُر خیاں چونک اُٹھیں، تِیرگیاں ڈوب گیئں
تُم بھی جاگو کہ افق پر کہیں مہتاب نہیں
تُم بھی جاگو کہ یہ اعلانِ سحر خواب نہیں
درد کا بوجھ بھی تھا بارشِ الزام بھی تھی
میرے دُکھ درد کی ساتھِی ، میری...
شکر کیجیے کہ ابھی "توہین وزارت " کا کوئ قانون نہیں بنا، ورنہ دھر لیئے جاتے، ارے بھائ وزیر کوئ ہمارا گردہ خریدے گا ، یورپ اور امریکہ کے ہسپتال کس لیئے ہیں۔
بہت شکریہ علی بھائ، ایک گزارش کرنی تھی اگر آپ کے پنسل ورک سے بنی ہوئ آنکھیں(یعنی کہ امیجز، آنکھوں کے) ہوں تو وہ بھی پوسٹ کر دیں، اصل میں مجھ سے فوٹو شاپ میں آنکھ بالکل بھی نہیں بنتی۔ اُمید ہے میری اس گزارش کا برا نہیں منائیں گے۔
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتھوں کی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے
سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
تیرے ہونٹوں کی لالی لپکتی رہی
تیری زلفوں کی مستی برستی رہی
تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی
جب...
ہاہا میرا پیارا مہدی آیا ، غزلوں کا پشتارہ لایا،ارے میاں بیٹھو ۔شعر و شاعری کاکیا ذکر ہے ، یہاں تو مکان کی فکر ہے۔یہ مکان چار روپے مہینے کا ہر چند کہ ڈھب کا نہ تھا، لیکن اچھا تھا۔شریفوں کا محلہ ہے پہلے مالک نے بیچ دیا، نیا مالک اسے خالی کرانا چاہتاہے۔مدد لگا دی ہے پاڑ باندھ دی ہے اسی دو گزے صحن...
اب کے مٹی کی عبارت میں لکھی جائے گی
سبز پتّوں کی کہانی رُخِ شاداب کی بات
کل کے دریاوں کی مٹتی ہوئ مبہم تحریر
اب فقط ریت کے دامن میں نظر آئے گی
بُوند بَھر نَم کو ترس جائے گی بے سود دعا
نَم اگر ہو گی کوئ چیز تو میری آنکھیں
میری پلکوں کے دریچے مرِی بنجر آنکھیں
میرا اُجڑا ہو چہرہ ، مری پتھر...