اُس وقت اردو زبان میں ہندی یا سنسکرت کے الفاظ یا ان سے بننے والی تراکیب کے استعمال سے اس لئے بھی گریز برتا گیا کہ کہیں اس زبان کو کم سنی میں ہی سنسکرت جیسی قدیم زنان نا کھا جائے کِسی بھی خطے یا ملک میں بہت سی زبانیں تو بولی جا سکتی ہیں مگر وہاں کی بنیادی اور قومی زبان ایک ھی ہوتی ہے جب کہ ہند...
کیسا پہاڑ ہو گیا وقت گزارنا مجھے
زخم پہ جم گئی نظر خواہشِ اندمال میں
تو نے مرے خمیر میں کتنے تضاد رکھ دئیے
موت مری حیات میں ، نقص مرے کمال میں
واہ واہ
نوید بھائی بہت شکریہ اتنا اچھا کلام پیش کیا آپ نے
میں شب و روز کا حاصل اُسے لوٹا دوں گا
وقت اگر میرے کھلونے مجھے واپس کر دے
نسخۂ مرہمِ اکسیر بتانے والے
تو مرا زخم تو پہلے مجھے واپس کر دے
ہاتھ پر خاکۂ تقدیر بنانے والے
یوں تہی دست نہ در سے مجھے واپس کر دے
میں تری عمرِ گزشتہ کی صدا ہوں خورشید
اپنے ناکام ارادے مجھے واپس کر دے...
کشش ہر ایک کو ہر ایک کو طلسم دیا
جہاں کو اسم تو آب و ہوا کو جسم دیا
تو کیا اسے بھی اندھیرے سے خوف آتا تھا
مُہیب شب نے سحر کی دعا کو جسم دیا
عجیب لمحے تھے جب میں سمے سے باہر تھا
خموشی ایسی تھی جس نے صدا کو جسم دیا
مُجھے تو یوں لگا جیسے کہ ہو بہو تو ہے
تصورات نے جب بھی حیا کو جسم دیا...
پہلے سفر کے واسطے صحرا دیا مُجھے
پھر خود سراب بن گیا دھوکہ دیا مُجھے
کس باڑ میں لپیٹ دیا میری روح کو
کوشش نے بھی چھڑانے کی زخما دیا مُجھے
میں چاند بن کے سوچتا رہتا ہوں ساری رات
کالے گگن پہ کس لئے لٹکا دیا مُجھے
میں نے اُٹھا کے طاق سے دے مارا خاک پر
آنکھیں دکھا رہا تھا یہ جلتا دیا...
احمد بھائی بہت بہت شکریہ آپ نے ناچیز کی فرمائش پر یہ غزل پیش کی
اور یہ شعر جو میں نے کہیں اس طرح پڑھا تھا
ہزار ہا شجرِسائیہ دار راہ میں تھے
میں بیٹھتا تو مرا ہمسفر چلا جاتا
کی بھی تصحیح ہو گئی
آپ کا ایک بار پھر شکریہ احمد بھائی
اختر بھائی کی یہ غزل پڑھ کر جمال احسانی کی ایک غزل کی یاد تازہ ہو گئی
اُس میں سے ایک پسندیدہ شعر پیش کرتا ہوں
ہزارہا شجرِسائیہ دار راہ میں تھے
میں بیٹھتا تو مرا ہمسفر چلا جاتا
جمال احسانی
کیا مشاہدہ ہے کیا خیال ہے اور کیا بُنت ہے ایسا ایک شعر کیسی بھی شاعر کو تاقیامت زندہ رکھنے کے لئے...