نتائج تلاش

  1. مقبول

    مبارکباد عید الاضحی مبارک ۔ 1442ھ

    تمام محفلین کو عید الاضحیٰ مبارک
  2. مقبول

    برائے اصلاح: میں جب کسی کو دیکھ لوں تو قہقہے لگاتا ہوں

    محترم الف عین صاحب سر، شُکریہ اب بحر “مفاعلن مفاعیلن مفاعلن مفاعیلن” کر دی ہے میں اپنے ٹوٹنے کاغم کچھ اس طرح چھپاتا ہوں کہ جب کسی کو ملتا ہوں تو قہقہے لگاتا ہوں وُہ جڑ سے سوکھ جاتا ہے، ہو چاہے جتنا تن آور میں جس شجر کی ٹہنی پر بھی آشیاں بناتا ہوں یہ پوچھتے ہیں بچے مجھ سے،لیتاکیوں نہیں...
  3. مقبول

    برائے اصلاح: میں جب کسی کو دیکھ لوں تو قہقہے لگاتا ہوں

    محترم الف عین صاحب محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب اور دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے میں جب کسی کو دیکھ لوں تو قہقہے لگاتا ہوں یوں اپنے خواب ٹوٹنے کے شور کو دباتا ہوں حرام کا یہ دور ہے ، حلال میں کماتا ہوں وُہ باپ ہوں جو روز بچے بھوکے ہی سلاتا ہوں مری غزل کو سن کے سب...
  4. مقبول

    برائے اصلاح: لینی اگر ہو سانس میسّر ہوا نہیں

    شُکریہ، سر۔ آپ کی ہدایات میرے لیے بہت قیمتی ہیں
  5. مقبول

    برائے اصلاح: لینی اگر ہو سانس میسّر ہوا نہیں

    محترم الف عین صاحب جی بہتر سر، “میں میرا” والے متبادل میں تنافر کا ایشو نہیں ہو گا؟
  6. مقبول

    برائے اصلاح: لینی اگر ہو سانس میسّر ہوا نہیں

    محترم الف عین صاحب محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب اور دیگر اساتذہ کرام و احباب پچھلی غزل کا مطلع درست کرتے کرتے ایک اور غزل ہو گئی جیسی بھی ہے اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں میں جی رہا ہوں حبس میں اب تک مرا نہیں لینی اگر ہو سانس ، میسّر ہوا نہیں آواز دی تو ایک بھی پتا نہیں ہلا ظلمت...
  7. مقبول

    برائے اصلاح: بس جی رہا ہوں اس لئے کیونکہ مرا نہیں

    محترم الف عین صاحب بہت نوازش ہے آپ کی بالکل، اس کے پہلے مصرع کا قافیہ کیا کی بجائے روا کر دیا۔ اس سے ایطا صاحب بھی نکل گئے ہیں اور مصرعہ بھی بہتر ہو گیا ہے۔ اسی کو ہی مطلع اولیٰ بنا لیتا ہوں کیونکہ “مرا نہیں” والے مطلع میں بھی قافیہ “روا” موجود تھا اب وہاں کچھ اور استعمال کرنا ہو گا۔ اس پہ بعد...
  8. مقبول

    برائے اصلاح: بس جی رہا ہوں اس لئے کیونکہ مرا نہیں

    محترم الف عین صاحب بہت شُکریہ کچھ درستگی کی کوشش کی ہے۔ اب دیکھیے میں جی رہا ہوں کیسے، ابھی تک مرا نہیں حالانکہ سانس لینی بھی تجھ بن روا نہیں ایک اور مطلع بھی ہو گیا ہے توحید کے سبب تجھے سجدہ کیا نہیں میں نے وگرنہ عشق میں کیا کیا کیا نہیں کیا جانے کیا ہے مَے، کیا تاثیر مَے کی ہے...
  9. مقبول

    برائے اصلاح: بس جی رہا ہوں اس لئے کیونکہ مرا نہیں

    حوصلہ افزائی کے لئے بہت شُکریہ، چوہدری صاحب! آپ ماشاالّلہ خوب لکھتے ہیں۔ ہم سب شاگردوں کا کام اساتذہ کرام کی رہنمائی میں بہتر بھی ہو جاتا ہے۔ میری تو اردو بھی ٹھیک نہیں ہے۔ میں مشورے دینے کے قابل نہیں ہوں
  10. مقبول

    برائے اصلاح: بس جی رہا ہوں اس لئے کیونکہ مرا نہیں

    سب سے پہلے تو ارشد چوہدری صاحب سے معافی کا طلبگار ہوں کہ ان کی کل پوسٹ کی گئی غزل والی زمین میں ہی میرے ذہن میں کچھ آ گیا جو میں یہاں اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں۔ امید ہے چوہدری صاحب درگذر فرمائیں گے محترم الف عین صاحب محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب اور دیگر اساتذہ و احباب سے اصلاح کی...
  11. مقبول

    برائے اصلاح: بہانے یاد ہیں اس یارِ بے وفا کے مجھے

    بہت شُکریہ سجاد صاحب۔ آپ کی تجویز اچھی ہے۔ سر الف عین جو حکم کریں گے ویسے کر لیں گے
  12. مقبول

    برائے اصلاح: بہانے یاد ہیں اس یارِ بے وفا کے مجھے

    محترم الف عین صاحب سر، شُکریہ یہ دو اشعار اب دیکھیے کہ میرے نام سے اب جانتے ہیں لوگ اسے دیا ہے عشق نے بس کُل یہی کما کے مجھے اگر یہ شرط ہے، میں پوچھ کر ملوں اس سے تو وُہ بھی آئے مرے خواب میں، بتا کے مجھے
  13. مقبول

    برائے اصلاح: بہانے یاد ہیں اس یارِ بے وفا کے مجھے

    محترم الف عین صاحب سر، بہت شُکریہ سر، پلیز سمجھا دیں کہ کیوں یہ مصرعہ بحر سے خارج ہے میں نے کہیں پڑھا ہے کہ اس بحر مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن میں فَعِلاتن کو مفعولن میں تبدیل کرنے کی اجازت ہے باقی آپ رہنمائی فرماُدیجئے ۔ شُکریہ سر، میرے بھی ذہن میں یہ بات آئی ۔ پھرمیں نے سوچا کہ شاید...
  14. مقبول

    برائے اصلاح: بہانے یاد ہیں اس یارِ بے وفا کے مجھے

    محترم الف عین صاحب سر، بہت شُکریہ اب دیکھیے کہ میرے نام سے کیوں جانتے ہیں لوگ اسے کیا بے دخل اس نے شہر سے، بُلا کے مجھے کبھی تو پیار ،محبت کی کوئی بات کرے وہ جب بھی آتا ہے جاتا ہے کچھ سنا کے مجھے ملے ہیں سُکھ تو ہمیشہ جتا جتا کے مجھے مصیبتیں نہیں آتیں مگر بتا کے مجھے جو میرے منہ کا...
  15. مقبول

    برائے اصلاح: بہانے یاد ہیں اس یارِ بے وفا کے مجھے

    محترم الف عین صاحب محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب محترم یاسر شاہ صاحب اور دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے بہانے یاد ہیں اس یارِ بے وفا کے مجھے اندھیرے دے گیا جو روشنی دِکھا کے مجھے میں اس کی یاد میں بستر سے لگ چکا کب سے جو زندگی میں مگن ہے کہیں بھُلا کے مجھے میں...
Top