تو نے مستی وجود کی کیا کی
غم میں بھی تھی جو اِک خوشی کیا کی
ناز بردارِ دل براں اے دل
تو نے خود اپنی دل بَری کیا کی
آگیا مصلحت کی راہ پہ تو
اپنی ازخود گزشتگی کیا کی
رہروِ شامِ روشنی تو نے
اپنے آنگن کی چاندنی کیا کی
تیرا ہر کام اب حساب سے ہے
بے حسابی کی زندگی کیا کی...