نالہ حدودِ کوُئے رسا سے گزر گیا
اب دَردِ دل علاج و دوا سے سے گزر گیا
ان کا خیال بن گئیں سینے کی دھڑکنیں
نغمہ مقامِ صوت وصدا سے گزر گیا
اعجازِ بے خودی ہے کہ حُسنِ بندگی
اِک بُت کی جستجو میں خدا سے گزر گیا
انصاف سیم و زر کی تجلّی نے ڈس لیا
ہر جرم احتیاجِ سزا سے گزر گیا...