نتائج تلاش

  1. کاشفی

    اینجل

    یہ واٹ از دِس بول رہے ہیں آپ بھائی۔۔۔ ایسے تو نہ بولیں۔۔
  2. کاشفی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ظفر حمیدی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ (ظفر حمیدی) آج ایک محفل میں دوستوں کا مجمع تھا ایک معتبر ساتھی ہم جلیس و ہم مشرب دوستوں کی محفل سے آج غیر حاضر تھا اک رفیق کو اپنے دوست کا خیال آیا گفتگو کا رُخ بدلا ذکر چھڑگیا اُس کا ایک محترم بولے "وہ بڑا منافق ہے" دوسرے نے کی تردید "آپ اس سے بدظن ہیں" تیسرے کی تھی آواز "وہ...
  3. کاشفی

    میں ڈھونڈتا ہوں جسے آج بھی ہوا کی طرح - کمار پاشی

    غزل (کمار پاشی) میں ڈھونڈتا ہوں جسے آج بھی ہوا کی طرح وہ کھوگیا ہے خلا میں مری صدا کی طرح نہ پوچھ مجھ سے مرا قصہء زوالِ جنوں میں پانیوں پہ برستا رہا گھٹا کی طرح تمام عمر رہا ہوں میں جسم میں محصور تمام عمر کٹی ہے مری سزا کی طرح اُتار دے کوئی مجھ پر سے یہ بدن کی ردا کہ مار ڈالے مجھے بھی مرے خدا...
  4. کاشفی

    آج کا شعر - 5

    وہ آدمی تھا کتنا بھلا، کتنا پُرخلوص اس سے بھی آج لیجئے، ملاقات ہوگئی (ندا فاضلی)
  5. کاشفی

    جئے الطاف حسین

    جئے الطاف حسین
  6. کاشفی

    دل کی لگی اسی سے بجھالیں گے شام میں - خلیل الرحمٰن اعظمی

    غزل (خلیل الرحمٰن اعظمی) دل کی لگی اسی سے بجھالیں گے شام میں اک بوند رہ گئی ہے ابھی اپنے جام میں ہم پر پڑا ہے وقت مگر اے نگاہِ یار کوئی کمی نہ ہوگی ترے احترام میں ہر سمت آتی جاتی صداؤں کے سلسلے ہم خود کو ڈھونڈتے ہیں اسی اژدہام میں چلنے کو ساتھ ساتھ ہمارے سبھی چلے ہاں پھر اُلجھ کے رہ گئے سب...
  7. کاشفی

    فیض پہنچے ہیں جو بہاروں سے - حبیب احمد صدیقی

    غزل (حبیب احمد صدیقی) فیض پہنچے ہیں جو بہاروں سے پوچھتے کیا ہو دل فگاروں سے کتنے نغمے بنا لئے ہم نے سازِ دل کے شکستہ تاروں سے آشیاں تو جلا مگر ہم کو کھیلنا آگیا شراروں سے آپ اور آرزوئے عہدِ وفا وہ بھی ہم سے گناہ گاروں سے اب نہ دل میں خلش نہ آنکھ میں اشک سخت نادم ہوں غم گساروں سے کیا ہوا یہ...
  8. کاشفی

    گل بداماں نہ کوئی شعلہ بجاں ہے اب کے - خورشید احمد جامی

    غزل (خورشید احمد جامی) گل بداماں نہ کوئی شعلہ بجاں ہے اب کے چار سو وقت کی راہوں میں دھواں ہے اب کے سربریدہ ہیں نظارے تو سحر خوں گشتہ جس طرف دیکھئے مقتل کا سماں ہے اب کے شامِ ہجراں جسے ہاتھوں میں لئے پھرتی تھی کون جانے کہ وہ تصویر کہاں ہے اب کے زندگی رات کے پھیلے ہوئے سناٹے میں دور ہٹتے ہوئے...
  9. کاشفی

    ہاتھ تھے روشنائی میں ڈوبے ہوئے اور لکھنے کو کوئی عبارت نہ تھی - بانی

    تعارفِ شاعر: مندرجہ بالا غزل کے شاعر بانی کا پورا نام راجیندر منچندا بتخلص بانی ہے۔ آپ 1932ء میں ملتان شریف میں پیدا ہوئے۔ بعد میں ان کا خاندان دہلی ہجرت کرگیا۔۔ انہوں نے معاشیات میں ماسٹرز کی ڈگری دہلی سے حاصل کی۔ 1981ء بانی صاحب اس دنیا سے کوچ کرگئے۔۔۔
  10. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    دیکھ دنیا اب ہمیں کچھ دیر تنہا چھوڑ دے ایسے عالم میں کہ جب ہم پر اُترتی ہو کتاب (شاعر: مجھے معلوم نہیں)
  11. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    جی آپ بھی انسان ہی ہیں شاید۔چھوڑیں یہاں آپ کی بات نہیں ہورہی۔۔۔
  12. کاشفی

    آج کا ضرب المثل - کھیل کھیل میں تعلیم

    ممنون حسین ہونا (پاکستانی ضرب المثل) مطلب: اہم فیصلے یا اہم گھڑی کسی بڑے شخص کا غائب ہوجانا۔۔یعنی گم ہوجانا۔۔
  13. کاشفی

    آج کا ضرب المثل - کھیل کھیل میں تعلیم

    بھٹو ہوجانا (پاکستانی ضرب المثل) مطلب:شہید ہونا یا پھر تاقیامت کے لیئے زندہ و پائندہ ہوجانا۔
  14. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    یہ کیسے دور کا سقراط بن کے جینا تھا بجائے زہر مجھے گالیوں کو پینا تھا (شاعر: مجھے معلوم نہیں یو نو، مقیم: کراچی)
  15. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    میرے ساتھی کا بدن نیلا ہوا زہر اُس کے جسم کے اندر بھی تھا (شاعر: مجھے معلوم نہیں، مقیم: کراچی)
  16. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    میں نے جب اُس سے کہا یہ ہے مہینہ جون کا گر گیا ہاتھوں سے اس کے گرم گولہ اُون کا (شاعر: مجھے معلوم نہیں، مقیم: کراچی)
  17. کاشفی

    آج کا شعر - 5

    یادوں کی میز پر کوئی تصویر چھوڑ دو کب سے ہمارے ذہن کا کمرہ اُداس ہے (شاعر: مجھے معلوم نہیں، مقیم: کراچی)
  18. کاشفی

    آج کا شعر - 5

    تمہارے ساتھ ہوں، تم میں سے کوئی اک نہیں ہوں میں بڑھالو فاصلے یہ میرے اپنے درمیاں اب بھی (شاعر: مجھے معلوم نہیں، مقیم: کراچی)
Top