ذکر اس پری وش کا۔۔۔
(ظفر حمیدی)
آج ایک محفل میں دوستوں کا مجمع تھا
ایک معتبر ساتھی ہم جلیس و ہم مشرب
دوستوں کی محفل سے آج غیر حاضر تھا
اک رفیق کو اپنے دوست کا خیال آیا
گفتگو کا رُخ بدلا ذکر چھڑگیا اُس کا
ایک محترم بولے "وہ بڑا منافق ہے"
دوسرے نے کی تردید "آپ اس سے بدظن ہیں"
تیسرے کی تھی آواز "وہ...
غزل
(کمار پاشی)
میں ڈھونڈتا ہوں جسے آج بھی ہوا کی طرح
وہ کھوگیا ہے خلا میں مری صدا کی طرح
نہ پوچھ مجھ سے مرا قصہء زوالِ جنوں
میں پانیوں پہ برستا رہا گھٹا کی طرح
تمام عمر رہا ہوں میں جسم میں محصور
تمام عمر کٹی ہے مری سزا کی طرح
اُتار دے کوئی مجھ پر سے یہ بدن کی ردا
کہ مار ڈالے مجھے بھی مرے خدا...
غزل
(خلیل الرحمٰن اعظمی)
دل کی لگی اسی سے بجھالیں گے شام میں
اک بوند رہ گئی ہے ابھی اپنے جام میں
ہم پر پڑا ہے وقت مگر اے نگاہِ یار
کوئی کمی نہ ہوگی ترے احترام میں
ہر سمت آتی جاتی صداؤں کے سلسلے
ہم خود کو ڈھونڈتے ہیں اسی اژدہام میں
چلنے کو ساتھ ساتھ ہمارے سبھی چلے
ہاں پھر اُلجھ کے رہ گئے سب...
غزل
(حبیب احمد صدیقی)
فیض پہنچے ہیں جو بہاروں سے
پوچھتے کیا ہو دل فگاروں سے
کتنے نغمے بنا لئے ہم نے
سازِ دل کے شکستہ تاروں سے
آشیاں تو جلا مگر ہم کو
کھیلنا آگیا شراروں سے
آپ اور آرزوئے عہدِ وفا
وہ بھی ہم سے گناہ گاروں سے
اب نہ دل میں خلش نہ آنکھ میں اشک
سخت نادم ہوں غم گساروں سے
کیا ہوا یہ...
غزل
(خورشید احمد جامی)
گل بداماں نہ کوئی شعلہ بجاں ہے اب کے
چار سو وقت کی راہوں میں دھواں ہے اب کے
سربریدہ ہیں نظارے تو سحر خوں گشتہ
جس طرف دیکھئے مقتل کا سماں ہے اب کے
شامِ ہجراں جسے ہاتھوں میں لئے پھرتی تھی
کون جانے کہ وہ تصویر کہاں ہے اب کے
زندگی رات کے پھیلے ہوئے سناٹے میں
دور ہٹتے ہوئے...
تعارفِ شاعر: مندرجہ بالا غزل کے شاعر بانی کا پورا نام راجیندر منچندا بتخلص بانی ہے۔ آپ 1932ء میں ملتان شریف میں پیدا ہوئے۔ بعد میں ان کا خاندان دہلی ہجرت کرگیا۔۔
انہوں نے معاشیات میں ماسٹرز کی ڈگری دہلی سے حاصل کی۔ 1981ء بانی صاحب اس دنیا سے کوچ کرگئے۔۔۔