فاعلاتن مفاعلن فِع
ایسے تیرا خیال آیا
جیسے کوئی وبال آیا
مری آنکھ کا سوال آیا
ترے رخ پہ جب جمال آیا
بوجھ یادوں کا اور بڑھا ہے
جب نیا کوئی سال آیا
عشق آخر شے ہی کیا ہے
ہر کوئی پر ملال آیا
یادوں سے ہو ئی بحث تا شب
دل کو پھر سے جلال آیا
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔
عظیم ،...