نتائج تلاش

  1. عمران شناور

    مصحفی غلام ہمدانی مصحفی کی ایک غزل - خواب تھا یا خیال تھا کیا تھا

    وارث صاحب آج ہی غزل سامنے آئی ہے۔ بہت اچھی شیئرنگ ہے شکریہ! محترم عمار خاں صاحب! کمال کی نہیں مصحفی کی غزل ہے:rollingonthefloor:
  2. عمران شناور

    بھولتا ہوں اسے یاد آئے مگر بول میں کیا کروں (عمران شناور)

    ایم اے راجا صاحب! بہت بہت شکریہ آپ سے داد وصول کرکے واقعی بہت خوشی ہوئی ایک مرتبہ پھر شکریہ
  3. عمران شناور

    عشق نے کیا کیا کام لیے ہیں۔ آصف شفیع

    کیوں آصف صاحب! آپ کو ای میل کے ذریعے جس غلطی کی نشاندہی کی تھی۔ الف عین صاحب نے بھی واضح کر دی اور سناؤ۔۔۔۔۔۔!
  4. عمران شناور

    تعارف عثمان رضا

    عثمان رضا کو اردو محفل میں خوش آمدید کہتے ہیں
  5. عمران شناور

    مبارکباد میرے ماہر بننے پر مبارک باد

    چھوٹی سی مبارک باد قبول ہو [size="7"]مبارک ہو
  6. عمران شناور

    انشاء جی دی اک پنجابی نظم

    بڑا ودھیا کلام اے۔ شکریہ
  7. عمران شناور

    میر تا بہ مقدور انتظار کیا (میر تقی میر)

    تا بہ مقدور انتظار کیا دل نے اب زور بے قرار کیا دشمنی ہم سے کی زمانے نے کہ جفاکار تجھ سا یار کیا یہ توہم کا کارخانہ ہے یاں وہی ہے جو اعتبار کیا ایک ناوک نے اس کی مژگاں کے طائرِ سدرہ تک شکار کیا ہم فقیروں سے بے ادائی کیا آن بیٹھے جو تم نے پیار کیا سخت کافر تھا جن نے...
  8. عمران شناور

    میر کیا کیا نہ لوگ کھیلتے جاتے ہیں‌جان پر (میر تقی میر)

    کیا کیا نہ لوگ کھیلتے جاتے ہیں‌جان پر اطفالِ شہر لائے ہیں آفت جہان پر کچھ ان دنوں اشارہء ابرو ہیں تیز تیز کیا تم نے پھر رکھی ہے یہ تلوار سان پر کس پر تھے بے دماغ کے ابرو بہت ہے خم کچھ زور سا پڑا ہے کہیں اس گمان پر چرچا سا کر دیا ہے مرے شورَ عشق نے مذکور اب بھی ہے یہ ہر اک کی...
  9. عمران شناور

    میر تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے (میر تقی میر)

    تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے ہم نے بھی سیر کی تھی چمن کی پر اے نسیم! اٹھتے ہی آشیاں سے گرفتار ہو گئے وہ تو گلے لگا ہوا سوتا تھا خواب میں‌ بخت اپنے سو گئے کہ جو بیدار ہو گئے (میر تقی میر)
  10. عمران شناور

    ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے (سعداللہ شاہ)

    ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے مگر وہ نین کہ تو نے تھے جو نشیلے کیے ترے خیال نے دل سے اٹھائے وہ بادل پھر اس کے بعد مناظر جو ہم نے گیلے کیے ابھی بہار کا نش۔ہ لہو میں رقصاں تھا کفِ خزاں نے ہر اک شے کے ہات پیلے کیے اُدھر تھا جھیل سی آنکھوں میں آسمان کا رنگ اَدھر خیال نے پنچھی...
  11. عمران شناور

    عشق نے کیا کیا کام لیے ہیں۔ آصف شفیع

    آصف صاحب بہت اچھی غزل ہے مبارک باد قبول ہو۔ ’اپنا لہو پھر اپنا لہو ہے‘ وطن یاد آگیا ہی گیا
  12. عمران شناور

    شیر کی شادی اور کتا

    شراکت کے لیے شکریہ! دل پاکستانی جی! شیر کو شادی کے بعد چوہا بنتے تو سنا تھا مگر یہ کتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ بات کچھ جچی نہیں کیونکہ کتا تو گھٹیا کے لیے مستعمل ہے بزدل کے لیے نہیں شیر بہادری کی علامت ہے اور چوہا بزدلی کی
  13. عمران شناور

    ساغر صدیقی غزل - اے تغیر زمانہ یہ عجیب دل لگی ہے - ساغر صدیقی

    اچھی غزل شیئر کی ہے۔ پیاسا صحرا جی! بہت شکریہ
  14. عمران شناور

    دیوار و در کو چوم کے نکلے تھے شہر سے (باقی احمد پوری)

    ہجرت کے موضوع پر باقی احمد پوری صاحب کے چار اشعار یاد آرہے ہیں ملاحظہ ہوں: دیوار و در کو چوم کے نکلے تھے شہر سے ہم اپنے گھر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے اس کے قریب ہو کے گزرنا محال تھا اس کی نظر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے وہ رہگزر تو ہم کو سرابوں میں لے گئی جس رہگزر کو چوم کے نکلے...
  15. عمران شناور

    ناصر کاظمی میں ہوں رات کا ایک بجا ہے - ناصر کاظمی

    بہت اچھی غزل ہے شیئر کرنے کا شکریہ مگر یہ شعر غور طلب ہے اصل دیکھ کر درست کر دیں یہ تیری منزل وہ میرا رستہ تیرا میرا ساتھ ہی کیا ہے
  16. عمران شناور

    جنت اور نسوار

    کسی دوست نے موبائل پر میسج بھیجا‘ سوچا شیئر کرلوں‘ ہو سکتا ہے پہلے ارسال ہو چکا ہو اور اسے لطیفہ ہی سمجھیے گا اس سے آگے کچھ نہیں پٹھان دوزخ سے نکلا‘ چپکے سے جنت میں داخل ہونے لگا تو فرشتے نے پکڑ کر بہت مارا پٹھان: مت مارو‘ ہم جنتی ہے دوزخ میں گل خان کو نسوار دینے گئی تھی
  17. عمران شناور

    گاؤ ں کے بابا جی ۔۔

    م م مغل صاحب! ملائکہ جی کا لطیفہ آپ کے لطیفے سے اچھا ہے
Top