نتائج تلاش

  1. عمران شناور

    حزیں صدیقی ابھی اک اور نشتر کی ضرورت ہے رگِ جان کو: حزیں صدیقی

    شکریہ محمد امین! اچھی غزل شیئر کی ہے۔
  2. عمران شناور

    فراق غزل - سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنا بھی نہیں -فراق گورکھپوری

    صحرا جی بہت شکریہ۔ بہت اچھی غزل شیئر کی ہے آپ نے۔ (تیسرے شعر میں رنجش کی جگہ ’رنجشیں‘ تو نہیں؟؟؟ یا رنجش اضافت کے ساتھ ہے۔ دیکھ لیں‘ مجھے بھی بتائیے گا) شکریہ
  3. عمران شناور

    شہزاد احمد غزل - چپ کے عالم میں وہ تصویر سی صورت اس کی - شہزاد احمد

    شکریہ پیاسا صحرا جی! بہت خوب غزل شیئر کی ہے۔
  4. عمران شناور

    رات پھیلی ہے ترے سرمئی آنچل کی طرح

    واہ واہ واہ! بہت شکریہ ظفری صاحب۔ خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیے اور یہ بھی بتانے کے لیے کہ یہ کلیم عثمانی صاحب کی ہے۔ دراصل میں نے یہ غزل نورجہاں کی آواز میں سنی تھی۔ اور اس کا پہلا شعر میں اگثر گنگاتا ہوں۔ ایک بار پھر شکریہ!
  5. عمران شناور

    فلسفے عشق میں پیش آئے سوالوں کی طرح

    اچھی غزل شیئر کی ہے۔ ظفری صاحب اور سخنور صاحب آپ دونوں‌کا شکریہ
  6. عمران شناور

    گلِ نشاط میں رکھا نہ فصلِ غم کو دیا ------ صائمہ علی

    بہت اچھی غزل ہے۔ محمود صاحب شیئر کرنے کے لیے شکریہ۔
  7. عمران شناور

    عجب نہیں کہ اسے بھی یہ ہجر راس نہ ہو ----- صائمہ علی

    بہت خوب غزل شیئر کی ہے محمود صاحب! شکریہ
  8. عمران شناور

    کسی نظارہ ٔ بیزار سے گراتا ہوں---------- عماد اظہر

    بہت اچھی غزل شیئر کی ہے۔ محمود صاحب بہت شکریہ! (آخری شعر پر ذہن متفق نہیں‌ہوا کہ پہلے مصرعہ میں ’حیرتوں کا خدا‘ بناتا ہوں یعنی واحد تو دوسرے مصرعے میں ’خداؤں کو تلوار سے گراتا‘ یعنی جمع ہو گئے۔ اگر ’حیرتوں کے خدا‘ بناتا ہوں تو ٹھیک ہے۔) ایک بار پھر شکریہ شیئر کرنے کے لیے۔
  9. عمران شناور

    پروین شاکر غزل - زندگی سے نظر ملاؤ کبھی - پروین شاکر

    بہت خوب کلام شیئر کیا ہے جناب! بہت شکریہ (یہ کیا آپ نے دو غزلیں اکٹھی کر دیں۔ علیحدہ کر دیتے تو اچھا تھا۔ اور میرا خیال ہے اس مصرعے میں ’ہے‘ زائد ہے۔ چیک کرکے درست کر دیں۔ ’ہاتھ سے رُک سکاہے بہاؤ کبھی‘) ایک بار پھر پوسٹ کرنے کا شکریہ!
  10. عمران شناور

    ایک نئی غزل - نہ سِرا ملا ہے کوئی، نہ سُراغ زندگی کا

    بہت زبردست غزل ہے جناب وارث صاحب! مبارک اور داد قبول ہو
  11. عمران شناور

    جب سے میرے یار دشمن ہو گئے (عمران شناور)

    جب سے میرے یار دشمن ہو گئے یہ در و دیوار دشمن ہو گئے ہو گئی خاموشیوں سے دوستی صاحبِ گفتار دشمن ہو گئے پھوٹ کر رونے لگا کِھلتا گلاب ساتھ پل کر‘ خار دشمن ہو گئے آخرت کی فکر کرنے والوں کے یونہی دنیا دار دشمن ہو گئے دیکھ کر خوشحال اک کم بخت کو سب کے سب بیمار دشمن ہو گئے...
  12. عمران شناور

    مجاز حجابِ فتنہ پرور اب اٹھا لیتی تو اچھا تھا ۔ ( مجاز)

    اچھی غزل ہے جناب ظفری صاحب۔ شیئر کرنے کے لیے شکریہ
  13. عمران شناور

    ہے عشقِ پیچاں ، وبال ساقی ۔ معین الدین

    واہ سخنور جی! بہت اچھی غزل شیئر کرنے کے لیے بہت بہت شکریہ۔
  14. عمران شناور

    حزیں صدیقی مجنوں کی خوشہ چیں مری دیوانگی نہیں:‌حزیں صدیقی

    بہت خوب جناب۔ شیئر کرنے کے لیے شکریہ
  15. عمران شناور

    حزیں صدیقی کنارے پر تھی دنیا دیکھنے کو:‌حزیں صدیقی

    بہت اچھی غزل شیئر کی محمد امین صاحب بہت شکریہ
  16. عمران شناور

    مجید امجد منٹو - از مجید امجد

    شکریہ سخنور صاحب! اچھی نظم پوسٹ کی ہے۔
  17. عمران شناور

    چھپائی ہیں جس نے میری آنکھیں، میں انگلیاں اُس کی جانتا ہوں - شاد عارفی

    کاشفی جی! بہت شکریہ اچھی پوسٹ ہے۔ (پانچویں شعر میں "حسین ہو تم" کی بجائے "حسیں ہو تم" ہوگا ذرا چیک کر کے درست کر دیں)
  18. عمران شناور

    بات کرتے ہی یہ کہہ اٹھتے ہو منشا کیا ہے - اختر بریلوی

    اچھی غزل پوسٹ کی ہے۔ کاشفی صاحب شکریہ۔ تیسرے شعر کا پہلا مصرعہ گڑ بڑ ہے درست فرما دیں
Top