غزل
وہ آج صبح حسن فروشی کے واسطے
اٹھے خدا کا نام لیا اور نکل پڑے
لے رکھ یہ کچھ عبادتیں، صوم و صلاۃ و حج
اپنا بھی کام تیری عنایت سے چل پڑے
اس کی ادا تھی ہر دو طرح روغنی، کہ ہم
ہر دو طرح سے اس کی ادا پر پھسل پڑے
پڑھتے ہیں زندگی کا سبق ہم بھی ٹھیک ٹھیک
قبل اس کے اپنے سر پہ بھی چوبِ اجل پڑے
اے...