غزل
ہو کے بیزار ہو گئے زندہ
اور اک بار ہو گئے زندہ
لوگ مرتے ہیں سولیوں پر اور
ہم سرِ دار ہو گئے زندہ
ہو گئی رنج و یاس کی تدفین
اور قدح خوار ہو گئے زندہ
صور پھونکا گیا تو سب کی طرح
ہم بھی ناچار ہو گئے زندہ
حسن جاگا تو کتنے سوئے ہوئے
نازبردار ہو گئے زندہ
راگ کی لے میں رقص کرتے ہوئے
ساز کے...
لگا تو آپ کو بالکل ٹھیک ہی ہے، لیکن ہم شاعروں کو صنفِ کرخت، بلکہ کسی بھی صنف میں شمار نہیں کرتے، سو آئیے گا تو ضرور ملتے جائیے گا، وہ بھی ہمارے گھر پر۔
بھئی مزہ نہیں آ رہا، آگ کا تلازمہ گدھا تو نہیں ہو سکتا، زبان و بیان کی بہت واضح غلطی ہے اس جملے میں، ہاں ایک سرے پر گھاس اور دوسرے پر گدھا ہوتا تو پھر یہ ٹھیک رہتا، اب میرے خیال سے گدھے کی جگہ، "فرشتہ" رکھ دیجیے کہ وہ آگ سے بنے ہوئے ہیں۔۔۔۔