علی علی کیجے
بوذری کیجے قمبری کیجے
یعنی ہر دم علی علی کیجے
سارے عالم میں خسروی کیجے
ان کے در کی گدا گری کیجے
ان کو تسلیم کیجیے مولا
اور اظہارِ عاجزی کیجے
چھیڑیے ذکرِ آفتابِ نجف
دور محفل سے تیرگی کیجے
گل ولائے علی کا راہ میں ہے
شاخِ ایماں ہری بھری کیجے
کیا عجب ہے جو ان سا آقا ہو
آپ احساسِ...