جاگ اے نرم نگاہی کے پراسرار سکوت
آج بیمار پہ یہ رات بہت بھاری ہے
جو خود اپنے ہی سلا سل میں گرفتار رہے
اُن خداوں سے میرے غم کی دواء کیا ہوگی
سوچتے سوچتے تھک جایئں گے نیلے ساگر
جاگتے جاگتے سو جائے گا مدھم آکاش
اِس اچھلتی ہوئ شبنم کا ذرا سا قطرہ
کسی معصوم سے رخسار پہ جم جائے گا
ایک تارہ...