آن باقی ہے،،،،جوش ملیح آبادی
ہنوز عشق و محبت کی شان باقی ہے
وہی زمیں ہے وہی آسمان باقی ہے
جبیں پہ گو،شکنِ عقل ہے زمانے کی
مگر نظر میں جنوں کا نشان باقی ہے
ربابِ فصلِ بہاری خموش ہے کب سے
ہنوز مطربِ وحشت کی تان باقی ہے
وہاں جفا ہی جفا رہ گئ ہے مدت سے
یہاں جفا پہ وفا کا گمان باقی ہے
جفا کا...