جی یوں ہے کہ سانحہ کربلا پر ایک آدھ نظم تو موجود ہے ان کی ،اور ان کی شاعری میں کربلا کے استعارے بھی مل جاتے ہیں،لیکن کوئ مکمل مرثیہ میرے ناقص علم میں نہیں ہے،کہیں غیر مطبوعہ کلام میں ہوں تو کچھ کہہ نہیں سکتا۔
جی بالکل یہ لوگ سیاحت کے فروغ کے لیے عجیب عجیب کام کر رہے ہیں،سیاحت کے فروغ کے لیے کام تو پاکستان میں بھی بہت ہو رہا ہے،مگر یہا ں کی حکومتیں خوبصورت کھیت نہیں ،بلکہ نئے موہنجو داڑو بنانے پر یقین رکھتی ہیں
اے آتشِ تبسم و اے شبنمِ جمال
خاموش آنسووں کی طرح جل رہے ہیں ہم
تجھ کو خبر نہ ہو گی کہ دانش کے باوجود
برسوں تیری خیال میں پاگل رہے ہیں ہم
ہر بزمِ رنگ و رقص میں شرکت کے ساتھ ساتھ
تنہا رہے ہیں اور سرِ مقتل رہے ہیں ہم
دیکھا ہے تونے ہم کو بہاراں کے روپ میں
مجروح قافلے کی طرح چل رہے ہیں ہم
سب...
اب جی حدودِ سود و زیاں سے گزر گیا
اچھا وہی رہا جو جوانی میں مر گیا
پلکوں پہ آکے رک سی گئ تھی ہر ایک موج
کل رو لیے تو آنکھ سے دریا اتر گیا
شامِ وطن کچھ اپنے شہیدوں کا ذکر کر
جن کے لہو سے صبح کا چہرہ نکھر گیا
آکر بہار کو تو جو کرنا تھا کر گئ...
جب ہوا شب کو بدلتی ہوئ پہلو آئ مصطفی زیدی
جب ہوا شب کو بدلتی ہوئ پہلو آئ
مدتوں اپنے بدن سے تیری خوشبو آئ
میرے مکتوب کی تقدیر کے اشکوں سے دُھلا
میرِی آواز کی قسمت کہ تجھے چھو آئ
اپنے سینے پہ لِیے پھرتی ہیں ہر شخص کا بوجھ
اب تو ان راہ گزاروں میں میری خو آئ...
راحتِ جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے عدیم ہاشمی
راحتِ جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے
اُس نے پوچھا تو ہے اتنا ترا حال اچھا ہے
ماہ اچھا ہے بہت ہی نہ یہ سال اچھا ہے
پھر بھی ہر ایک سے کہتا ہوں کہ حال اچھا ہے
تِرے آنے سے کوئ ہوش رہے یا نہ رہے
اب تلک تو تیرے بیمار کا حال اچھا ہے
یہ بھی...
جی ابھی کچھ زیادہ مواد نہیں ہے ٹائپ کیا ہوا،کوشش کر رہا ہوں کہ پوری پوری کتاب ٹائپ کر لوں۔اسکینر میرے پاس ہے نہیں ،ورنہ میں خود ہی کم از کم پی،ڈی ،ایف بنا کر ہی اپ لوڈ کردیتا۔بہر حال بندہ اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہا ہے۔
یہ بھی تو دیکھیں ان کی لایبریری میں جن موضوعات کی کتابیں ہیں ،ان کو بچانا جان بچانے سے کہیں زیادہ بڑا فریضہ ہے،آخر ایسا ذخیرہ اکھٹا کرنے میں بھی تو جان کھپانی پڑتی ہے۔
غازی بنے رہے سبھی عالی بیان لوگ
پہنچے سرِ صلیب فقط بے نشان لوگ
اخلاقیاتِ عشق میں شامل ہے یہ نیاز
ہم ورنہ عادتا" ہیں بہت خود گمان لوگ
چھوٹی سی اک شراب کی دکان کی طرف
گھر سے چلے ہیں سن کے عشاء کی اذان لوگ
دل اک دیارِ رونق وَرم ہے لٹا ہوا
گزرے اس طرف سے کئ مہربان لوگ
اے دل انہی کے طرزِ...
ایک شام
یو ں تو لمحوں کے اس تسلسل میں
اب سے پہلے بھی عمر کٹتی تھی
موم بتی کی روشنی میں نظر
حافظے کے ورق الٹتی تھی
ریت کے سوگوار ٹیلوں پر
چاندنی رات بھر بھٹکتی تھی
آج لیکن تھکے ہوے دل پر
جسم کا تار تار بھاری ہے
شام کی دم بخود ہواوں پر
صبح کا انتظار بھاری ہے
مقبروں سے اٹھی ہوئ...
کوئ ممنونِ فرنگی ،کوئ ڈالر کا غلام
دھڑکنیں محکوم ان کی لب پہ آزادی کانام
ان کو کیا معلوم کس حالت میں رہتے ہیں عوام
یہ وزیرانِ کرام
ان کو فرصت ہے بہت اونچے امیروں کے لیے
ان کے ٹیلیفون قائم ہیں سفیروں کے لیے
وقت ان کے پاس کب ہے ہم فقیروں کے لیے
چھو نہیں سکتے انہیں ہم ان کا اونچا ہے مقام
یہ...
بھلا بھی دے اسے جو بات ہو گئ پیارے
نئے چراغ جلا رات ہو گئ پیارے
تِری نگاہِ پشیماں کو کیسے دیکھو ں گا
کبھی جو تجھ سے ملاقات ہو گئ پیارے
نہ تیری یاد ،نہ دنیا کا غم نہ اپنا خیال
عجیب صورتِ حالات ہو گئ پیارے
اداس اداس ہیں شمعیں بجھے بجھے ساغر
یہ کیسی شامِ خرابات ہو گئ پیارے
کبھی کبھی تیری...
یہ سوچ کر نہ مائلِ فریاد ہم ہوے
آباد کب ہوے تے کہ برباد ہم ہوے
ہوتا ہے شاد کام یہاں کون باضمیر
ناشاد ہم ہوے تو بہت شاد ہم ہوے
پرویز کے جلال سے ٹکراے ہم بھی ہیں
یہ اور بات ہے کہ نہ فرہاد ہم ہوے
کچھ ایسے بھا گئے ہمیں دنیا کے رنج و غم
کوے بتاں میں بھولی ہوئ یاد ہم ہوے
جالب تمام عمر ہمیں یہ...
خود کش اٹیک
وہ تھوڑی سی کریک تھی میں فُل کریک تھا
منزل جسے سمجھ لیا واکنگ ٹریک تھا
میری طرف سے ایسے میں فی الفور ایک دم
اظہارِ عشق اصل میں خود کُش اٹیک تھا
وولٹ220
نظر سے اس نے مجھے جو کرنٹ مارا ہے
بہت بلنٹ بہت انٹ شنٹ مارا ہے
سمجھیے ایسے کہ بس جیسے دل کے رکشے کو
ٹرک...