سپنے تو کجا ، دیکھیے کیا سو بھی سکیں گے؟
مانوس جدائی سے تری ہو بھی سکیں گے؟
کم مائیگیٔ حرفِ تشکر! مجھے بتلا
یہ قرض محبت کے ادا ہو بھی سکیں گے؟
جڑ سے تو اکھاڑیں گے چلو ، بوڑھے شجر کو
ننھا سا نہال اس کی جگہ بو بھی سکیں گے؟
ڈر تھا کہ وہ بچھڑا تو تبسم سے گئے ہم
کیا جانیے اس ہجر میں اب رو بھی سکیں...
کسی سے سیکھ لے بلبل! سراپا داستاں رہنا
ہے ننگِ عشق حالِ دل کا محتاجِ بیاں رہنا
کوئی رہنے میں رہنا ہے یہ زیرِ آسماں رہنا
بہ فکرِ دشمناں رہنا ، بہ یادِ دوستاں رہنا
جہاں رہنا ہمیں دنیا میں وقفِ امتحاں رہنا
کہیں جانا ہمیں ہِر پھر کے زیرِ آسماں رہنا
کھٹکتا ہے یہ تنکوں کا گلوں کے درمیاں رہنا
بہت...
روحانی بابا صاحب کا لطیفہ یہاں دیکھا ، اچھا لگا ، قوافی چرا کر قطعہ بند کردیا:
موئے انگریز ”الف ، بے ، پے“ کو ”اے ، ٹو ، زیڈ“ کہتے ہیں
انھیں ”پاگل“ کہیں ہم اور یہ ہم کو ”میڈ“ کہتے ہیں
بلاتے ہیں یہ جیتی جاگتی ”امی“ کو ”ممی“ ہی
تو زندہ ”باپ“ کو بھی برملا یہ ”ڈیڈ“ کہتے ہیں
قمر جب جگمگاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
کوئی جب مسکراتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
خزاں میں گرتے پتوں سے شناسائی سی لگتی ہے
چمن جب لہلہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
پریشاں دل کے جیسی ٹہنیوں والے شجر پر جب
پرندہ چہچہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
نگاہیں بند دروازے کو یکدم تکنے لگتی ہیں
کوئی جب کھٹکھٹاتا ہے...
انشاء جی کی مشہور غزل ”ہم رات بہت روئے ، بہت آہ و فغاں کی“ کی پیروڈی:
اک رات بہت روئی ، بہت آہ و فغاں کی
نیند آنکھ سے اوجھل تھی کسی غمزدہ ماں کی
سر زانو پہ رکھے ہوئے کچھ سوچ رہی تھی
حالت یہی ہوتی ہے سدا غمزدگاں کی
وہ ایک طرف دیکھ کے چپ ہو سی گئی تھی
یاد آنے لگی تھی اسے ایامِ جواں کی
وہ دن...
بچہ اور فانوس
(محاکات از ”بلبل اور جگنو“)
گہوارے میں اک رات تنہا
بچہ تھا کوئی اداس لیٹا
مشکل تھا ”اواں اواں“ بھی کرنا
رونے دھونے میں دن گزارا
دیتی تھی نہیں دکھائی امی
ہر اک جو سمجھتی ہے اشارہ
دیکھی بچے کی آہ و زاری
چھت سے فانوس نے پکارا
حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے
لٹکا ہوں اگرچہ کب سے الٹا...
کتنا اچھا صبر کا پھل ہے
کیسا پیارا صبر کا پھل ہے
کیلا ، تربوز ، آم اور چیکو
سب سے میٹھا صبر کا پھل ہے
ہونے لگا ہے ہر پھل مہنگا
ہر پل سستا صبر کا پھل ہے
ملتا ہے پھر ہر پھل اس کو
جس نے پایا صبر کا پھل ہے
دَم ہے اگر تو صبر کیا کر
یکدم ملتا صبر کا پھل ہے
ان اللہ مع الصابریں پڑھ
سب سے عمدہ صبر...
اے پیاری ماں!
(جَزَاکِ اﷲُ خَیْرًا)
”والدہ ، اُم ، امی ، مادر ، ماں“ ترے ہی نام ہیں
تجھ پہ سب قربان ، روح و جاں ترے ہی نام ہیں
نو مہینے تک اٹھا کر مجھ کو تو چلتی رہی
میری ننھی جان تیرے پیٹ میں پلتی رہی
تو ہی سب کچھ ہے مری جاں کے لیے اے پیاری ماں!
جانِ جاں، جانِ جہاں ،جانِ جہانانِ جہاں
دل میں...
ترکی ، بنگالی ، پشتو ، پنجابی و فارسی
انگریزی ، پرتگالی ، فرانسیسی ، لاطنی
گجراتی ، ہندی اور عَرَبی ، سندھی ، سنسکِرِت
”اردو“ اسامہ چودہ زبانوں سے ہے بنی
چرچا ہر ایک آن ہے اردو زبان کا
گرویدہ کل جہان ہے اردو زبان کا
اس لشکری زبان کی عظمت نہ پوچھیے
عظمت تو خود نشان ہے اردو زبان کا
گم نامیوں کی دھوپ میں جلتا نہیں کبھی
جس سر پہ سائبان ہے اردو زبان کا
مشرق کا گلستاں ہو کہ مغرب کا آشیاں
ویران کب یہ مکان ہے اردو زبان کا
سوداؔ و میرؔ و غالبؔ و...
ان شاء اللہ تعالیٰ اس لڑی میں اردو زبان کے حروف تہجی کی ترتیب پر مفردات کو چار زبانوں (اردو،عربی،فارسی،انگریزی) میں پیش کیا جائے گا۔
پہلی سطر میں اردو لفظ کا منبع و ماخذ ذکر کیا جائے گا۔
دوسری سطر میں اردو لفظ تحریر کیا جائے گا۔
تیسری سطر میں اس لفظ کا عربی ترجمہ لکھا جائے گا۔
چوتھی سطر میں اس...
بچوں کے لیے
مشہور نظم ”ابو لائے موٹر کار“ کے شاعر سے معذرت کے ساتھ
ابو لائے کمپیوٹر
ہر کھیل اس کے ہے اندر
بجلی سے یہ چلتا ہے
موٹرکار سے اچھا ہے
کرنا ہو جو جلدی میں
کر دکھلائے چٹکی میں
آگے پیچھے لے کر جائے
سارے جگ کی سیر کرائے
کی بورڈ اس کی ہے چابی
سب کو اس کی بے تابی