میری دادی کی وفات ہوئی تو اس وقت ہم راولپنڈی میں تھے۔ اطلاع کا کوئی ذریعہ نہ تھا تو آدھی رات کو ایک رشتہ دار گجرات سے بسیں بدل بدل کر پنڈی پہنچے اور پانچ چھ گھنٹوں بعد ہم تک پہنچ کر اطلاع دے پائے۔
میری رائے سے اختلاف کیا جا سکتا ہے، لیکن میں تو موبائل فون اور ٹیکنالوجی کو غنیمت سمجھتا ہوں کہ ماضی میں جب بھی لوگ فارغ ہوتے تو دوسروں کے معاملات میں خواہ مخواہ دخل اندازی کرتے یا مل بیٹھ کے دوسروں کی غیبتیں کرتے۔