دلچسپ.. میں اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہوں گی کہ ڈاکٹر غلام جیلانی برق کا تعارف ان کی کتاب "من کی دنیا" پڑھ کر حاصل ہوا تھا اور وہ میری پسندیدہ کتب میں سے ایک رہی..بہت شکریہ شراکت کے لیے :)
سسی اور پنھل کی داستانِ عشق کا ایک موڑ آتا ہے جب وہ پنھل کے پہلو میں ان خوبصورت تصورات کے ساتھ سو جاتی ہے کہ آج اس کا محبوب اسے مل گیا ہے اور اب وہ کیچ شہر کی ملکہ ہے لیکن پنھل کو اٹھا لیا جاتا ہے اور سسی بے خبر سوئی رہتی ہے پھر وہی سسی پنھل کو صحرا میں دیوانہ وار تلاشتی ہے اور آخر کار خالق سے...
سر آپ نے یہ تو سنا ہی ہو گا کہ سسی کو کئی بار مخاطب کر کے کہنے والوں نے بہت کچھ کہا..
نی سسیئے جاگدی رہی رات اج دی نیند نہ مانیں..نی اٹھاں والے ٹر جان گے
اور یہ بھی کہ
لگی والے تے اکھ نئیں او لوندے نی تیری کیویں اکھ لگ گئی
اس پر سسی کا یہ جواب کہ اگر آنکھ لگاتی نہیں تو وا کیسے ہوتی اور مجھے...
یہ ان اولیا اور صوفیا کا حسنِ اخلاق ہی تھا کہ آج اسلام دنیا کے کونے کونے میں ہے..پاس بٹھانے سے مراد دوستی یاری نہیں اس سے مراد دوسروں کے لیے اپنے اندر وسعت اور براداشت پیدا کرنا ہے چلیئے آپ مت بٹھائیے کسی کو پاس..لیکن میرا نہیں خیال کہ کسی کو اچھوت بنا کر آپ ان تک اپنا پیغام پہنچا پائیں گے یا ان...