چراغ حسن حسرت (خاکہ)
از سعادت حسن منٹو
مولانا چراغ حسن حسرت جنہیں اپنی اختصار پسندی کی وجہ سے حسرت صاحب کہتا ہوں۔ عجیب و غریب شخصیت کے مالک ہیں۔ آپ پنجابی محاورے کے مطابق دودھ دیتے ہیں مگر مینگنیاں ڈال کر۔ ویسے یہ دودھ پلانے والے جانوروں کی قبیل سے نہیں ہیں حالانکہ کافی بڑے کان رکھتے ہیں۔
آپ...
ارے واہ۔ اتنا بڑا گُل دستہ۔ بہت عنایت۔ سلامت رہیے۔ ویسے معذرت کی تو بالکل ضرورت نہیں تھی۔ ہم نے کونسا کوئی معرکہ سر کیا ہے۔ یہ تو دوستوں کی محبت ہے کہ مبارک باد دے رہے ہیں۔
غزل بمطابق دیوانِ ولی مطبع حیدر 1290ھ
کیا مجھ عشق نے ظالم کوآب آہستہ آہستہ
کہ آتش گل کو کرتی ہے گلاب آہستہ آہستہ
وفاداری نے دلبر کی بجھایا آتشِ غم کو
کہ گرمی دفع کرتا ہے گلاب آہستہ آہستہ
عجب کچھ لطف رکھتا ہے شبِ خلوت میں گُل رو سے
خطاب آہستہ آہستہ، جواب آہستہ آہستہ
مرے دل کو کیا بے خود تری...
ساغر میں شکلِ دخترِ رز کچھ بدل گئی
خُم سے نکل کے نور کے سانچے میں ڈھل گئی
صد سالہ دورِ چرخ تھا ساغر کا ایک دور
نکلے جو میکدے سے تو دنیا بدل گئی
کہتی ہے نیم وا یہ چمن کی کلی کلی
فریادِ عندلیب کلیجہ مسل گئی
ساقی ادھر اٹھا تھا ادھر ہاتھ اٹھ گئے
بوتل سے کاگ اڑا تھا کہ رندوں میں چل گئی...
ضیا الحق کے دور میں پی ٹی وی پر اناؤنسر کے سر پر دوپٹہ ہوتا تھا لیکن جب این ٹی ایم آیا تو اس کی اناؤنسر سر پر دوپٹہ نہیں لیتی تھیں۔ اسی حوالے سے فاروق قیصر یعنی انکل سرگم کا ایک شعر
میرے پیارے اللہ میاں یہ کیسا وٹہ سٹہ ہے
این ٹی ایم کا سر ننگا اور پی ٹی وی پہ دوپٹہ ہے
طرزِ قدسی میں کبھی ،شیوۂ انساں میں کبھی
ہم بھی اک چیز تھے اس عالمِ امکاں میں کبھی
رنج میں رنج کا راحت میں ہوں راحت کا شریک
خاکِ ساحل میں کبھی موج ہوں طوفاں میں کبھی
دل میں بے لطف رہی خارِ تمنا کی خلش
نوک بن کر نہ رہا یہ کسی مژگاں میں کبھی
دم مرا لے کے ستم گار کرے گا تو کیا
یہ رہے گا نہ...
غالب اور سرکاری ملازمت
(تحریر: سعادت حسن منٹو)
حکیم محمود خان مرحوم کے دیوان خانے کے متصل یہ جو مسجد کے عقب میں ایک مکان ہے، مرزا غالب کا ہے۔ اسی کی نسبت آپ نے ایک دفعہ کہا تھا۔
مسجد کے زیر سایہ ایک گھر بنا لیا ہے
یہ بندۂ کمینہ ہمسایۂ خُدا ہے
آئیے! ہم یہاں آپ کو دیوان خانے میں لے چلیں۔ کوئی حرج...
نہ کوئی مخملی تصویر نہ کوئی نغمہ (ترجمہ)
نہ کوئی مخملی تصویر ، نہ کوئی نغمہ
میرے مفہُوم کو مفہُوم بنا سکتا ہے
اس لیے، میں نے وُہ الفاظ چُنے ہیں، جن سے
میرے افکار ، تعیّش کی حدوں کے باہر
اِک نیا دائرۂ ذہن بنا سکتے ہوں
دائرہ، جس میں نہیں فِکر و نظر کا اُلجھاؤ
اَور آئیں گے ؛ اگر چاہو ، تو...