برسرِ دشتِ وفا پاؤں اٹھا بیٹھے ہیں
یعنی اب سر کو بھی داؤ پہ لگا بیٹھے ہیں
ہم نہ رانجھا ہیں، نہ مجنوں ہیں، نہ فرہاد کوئی
خاک اڑاتے ہوئے اس دشت میں آ بیٹھے ہیں
آسمانوں سے شفق بن کے کوئی ہنستا ہے
اس زمیں پر تو خداؤں کے خدا بیٹھے ہیں
زندہ رہنے کا جو سوچیں گے تو مر جائیں گے
ہم تو...