نتائج تلاش

  1. عمران شناور

    تیری یادوں سے کچھ اس طور اُجالی میں نے --- شمشیر حیدر

    واہ بہت اچھے! نوید بھائی! آصف بھائی کا کویت سے سلام قبول کیجئے!
  2. عمران شناور

    گریباں چاک لوگوں کے بڑے لشکر نکلتے ہیں ۔۔ سہیل اختر

    بہت خوب نوید بھائی! غزل شیئر کرنے کا شکریہ
  3. عمران شناور

    بسنت کے حوالے سے ایک نظم

    زندگی پتنگ ہے جس کو ہم بھی سانس کی لمبی ڈور باندھ کر دوش پر ہواؤں کے روز و شب اڑاتے ہیں ڈھیل دیتے جاتے ہیں اور مسکراتے ہیں اڑتے اڑتے ایک دن ڈور ٹوٹ جاتی ہے نیند سے جگاتی ہے ہم پہ مسکراتی ہے ہاں! یہی حقیقت ہے زندگی کی قیمت ہے جو ہمیں چکانی ہے ٹوٹنے کی صورت میں...
  4. عمران شناور

    لو پہن لی پاؤں میں زنجیر اب --- عمران شناور

    خرم شہزاد خرم صاحب! داد دینے کا بہت بہت شکریہ لائبریری ممبر بننے کا مشورہ صرف میرے لیے ہے یا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  5. عمران شناور

    فکرِ انجام کر انجام سے پہلے پہلے (سعداللہ شاہ)

    فکرِ انجام کر انجام سے پہلے پہلے دن تو تیرا ہے مگر شام سے پہلے پہلے کیسے دم توڑ گئیں سینے میں رفتہ رفتہ حسرتیں‘ حسرتِ ناکام سے پہلے پہلے باعثِ‌ فخر ہوا رہزن و قاتل ہونا گھر اجڑتے تھے اس الزام سے پہلے پہلے آئے بِکنے پہ تو حیرت میں ہمیں‌ ڈال دیا وہ جو بے مول تھے نیلام سے پہلے...
  6. عمران شناور

    مرتی ہوئی زمین کو بچانا پڑا مجھے ۔۔۔ حسن عباسی

    پانچویں شعر کے پہلے مصرع میں کیسے لکھا ہے کیسی درست ہے
  7. عمران شناور

    کاشف رفیق صاحب آپ شاعر تو نہیں جن کے دو شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں 1۔ اداس رات کا چاند 2۔...

    کاشف رفیق صاحب آپ شاعر تو نہیں جن کے دو شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں 1۔ اداس رات کا چاند 2۔ کبھی آباد تھا یہاں اک شہر (اپنا تعارف کرائیے مہربانی ہو گی) عمران شناور
  8. عمران شناور

    مرتی ہوئی زمین کو بچانا پڑا مجھے ۔۔۔ حسن عباسی

    اللہ تو سب کا بھلا ہی کرتا ہے لیکن کیا ہی بات ہے اگر انسان انسان کا بھلا کرے
  9. عمران شناور

    بہادر شاہ ظفر تیرا گر ناخن پا تیرا مائل دھو کے پی جاتا،بہادر شاہ ظفر

    حسنِ انتخاب کی داد دیتا ہوں۔ واہ! دوسرے شعر میں ’دھو کے‘ کی بجائے ’دھو کہ‘ لکھا ہوا ہے درست فرما لیں۔
  10. عمران شناور

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    صائب کا ایک شعر دوست دشمن می شود صائب بوقتِ بے کسی خونِ زخمِ آہواں رہبر شود صیاد را مشکل وقت میں دوست بھی دشمن ہو جاتے ہیں جیسے ہرن کے زخموں سے بہنے والا خون شکاری کی رہنمائی کرتا ہے میں فارسی نہیں‌ جانتا لیکن جتنا میری سمجھ میں آسکا میں نے ترجمہ لکھ دیا ہے فارسی جاننے والوں سے گذارش...
  11. عمران شناور

    مرتی ہوئی زمین کو بچانا پڑا مجھے ۔۔۔ حسن عباسی

    اصل شاعر دوستو! شاعر کا اصل نام حسن عباسی ہے جو ہمارے بہت اچھے دوست بھی ہیں اور یہ غزل ان کے دوسرے شعری مجموعہ ’ایک محبت کافی ہے‘ میں شامل ہے۔ غلطیوں سے پاک غزل ملاحظہ ہو: مرتی ہوئی زمیں کو بچانا پڑا مجھے بادل کی طرح دشت میں آنا پڑا مجھے وہ کر نہیں‌ رہا تھا مری بات کا یقیں پھر یوں ہوا...
  12. عمران شناور

    زخموں کو تم پھول کہو اور مت دیکھو کوئی خواب - آصف شفیع

    فائزہ جی! آصف شفیع کی بہت اچھی غزل پوسٹ کرنے پر شکریہ
  13. عمران شناور

    کوئی مرکز بھی نہیں کوئی خلافت بھی نہیں (سعداللہ شاہ)

    کوئی مرکز بھی نہیں کوئی خلافت بھی نہیں سب ہی حاکم ہیں مگر کوئی حکومت بھی نہیں آمریت نے مرے ذہن میں‌نفرت بھر دی میرے اشعار میں اب لفظِ محبت بھی نہیں ایک اندازِ بغاوت ہے مرے لہجے میں اب وہ پہلا سا مرا طرزِ خطابت بھی نہیں وہ جو ہوتے تھے محافظ وہ مرے محسن تھے رشتہء درد میں اب...
  14. عمران شناور

    ہونے کے منتظر تو ہیں کچھ بھی نہیں ہوا تو پھر------------------- ندیم بھابھا

    کتاب القمر انٹرپرائزز لاہور سے شایع ہوئی ہے باقی صاحب سے رابطہ کریں اگر نمبر نہ ہو تو مجھے حکم کریں میں ان سے کہہ دوں گا اور آپ کو ’وی پی‘ کر دیں گے بس اپنا ایڈریس مجھے لکھوا دیں
  15. عمران شناور

    ہونے کے منتظر تو ہیں کچھ بھی نہیں ہوا تو پھر------------------- ندیم بھابھا

    اسی بہانے ان کا کلام پڑھنے کا بھی موقع ملے گا مجھے بہت خوشی ہوگی جلد پوسٹ کریں نوازش ہوگی شاید آپ کے علم میں ہو آپ کا کلام ایک انتخاب ’غزل فہمی‘ میں شامل ہے جو باقی احمد پوری صاحب نے مرتب کیا ہے
  16. عمران شناور

    جو تری قربتوں کو پاتا ہے (عمران شناور)

    جو تری قربتوں کو پاتا ہے اس کو مرنے میں‌لطف آتا ہے میں جسے آشنا سمجھتا ہوں دور بیٹھا وہ مسکراتا ہے میں تو ممنون ہوں زمانے کا سیکھ لیتا ہوں جو سکھاتا ہے میں ہی سنتا نہیں صدا اس کی روز کوئی مجھے بلاتا ہے تیرگی دربدر ہے گلیوں میں دیکھیے کون گھر جلاتا ہے تو نے منزل تو...
  17. عمران شناور

    بس یہی کچھ ہے معجزہ مرے پاس (ندیم بھابھہ(

    ندیم بھابھہ کی غزل احباب کی نذر: بس یہی کچھ ہے معجزہ مرے پاس ایک تو ہے اور اک دعا مرے پاس یہ تری گفتگو کا لمحہ ہے اس گھڑی ہے مرا خدا مرے پاس تیرا نعم البدل نہیں‌کوئی تو فقط ایک ہی تو تھا مرے پاس تجھے کچھ وقت چاہیے مری جاں وقت ہی تو نہیں‌بچا مرے پاس میں نے تجھ کو خدا سے مانگا تھا...
  18. عمران شناور

    ہونے کے منتظر تو ہیں کچھ بھی نہیں ہوا تو پھر------------------- ندیم بھابھا

    م م مغل جی! بہت اچھی غزل پوسٹ کرنے پر شکریہ! واہ ندیم بھابھا جی واہ! بہت اچھے
Top