کہا تب جلے تن پتنگے نے اُس کو
کہ نکتہ نہیں ہے یہ ہرگز کتابی
اس شعر میں روانی مزید بڑھانے کے لیے دو مشورے:
پہلے مصرع میں لفظ ”کو“ کو ”سے“ سے بدل دیں۔
دوسرے مصرع میں ”نکتہ“ اور ”ہرگز“ کی نشستیں باہم تبدیل کردیں۔
راضی بہ قضا ہوں ، مری قسمت ہے مقرر
یعنی مری تقدیر کا اچھا ہے مقدر
اچھا ہے کہ ہے موج میں فرعونِ زمانہ
فرعون ہوا کرتے ہیں غرقابِ سمندر
جان و زر اسی کے تھے ، خریدے بھی اسی نے
دے کر ہمیں جنت جہاں غم ہوگا نہ کچھ ڈر
وہ لوگ لگاتے ہیں نصیبوں ہی پہ تکیہ
ملتا ہے جنھیں طالعِ خوابیدہ سراسر
اے لوح و قلم...
ماشاءاللہ بہت عمدہ غزل ہے۔
بہت سی داد۔۔۔۔
آخری دونوں شعروں کے دوسرے مصرعے صرف ایک غلط فہمی کی وجہ سے وزن سے خارج ہوگئے ہیں کہ آپ نے لفظ ”کتنا“ کو فعو باندھ لیا ہے جو کہ غلط ہے۔
اگر آپ کے پاس ان پیج تھری ہے تو اس میں جس عبارت کا حاشیہ لگانا ہے وہاں کرسر رکھ کر اوپر Insert پر کلک کرکے Footnote پر کلک کریں ، کرسر کی جگہ ایک نمبر لکھا آجائے گا اور نیچے حاشیے کی جگہ بن جائے گی۔