قطع نظر اس بات کے کہ آپ پیڑ کو کس بات کا استعارہ بنا رہے ہیں، استعارے سے اصل معنی کا حسن بڑھتا یا کم از کم ادا ہوتا نظر آنا چاہیے۔ میری رائے میں یہاں یہ بات نہیں آ رہی۔:)
نیز اکثر اشعار میں محض ردیف کی وجہ سےابلاغ میں مشکل ہو رہی ہے۔
نوید ناظم
کیجئے میں ے گراناہو تو کیجے۔ اور کیجے کی بھی ی گرائی جا سکتی ہے۔ مثلا
کیجے گا کب تک جناب!
فاعلتن فاعلن
یہاں کیجے کی ے گرا کر فاع پر باندھا گیا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ یہ صوتی اعتبار سے بھلا معلومہوتا ہے یا نہیں۔ :)
یہ بار تو وہ دے گا جسے مضمون سمجھ میں آئے گا۔:p
تفنن برطرف، شرقی صاحب کا اجتہاد سمجھنے اور یاد رکھنے کے لیے واقعی آسان ہے۔ گو کہ عملی طور پر ذہن میں ہی جمناسٹک کرنی پڑتی ہے۔