لکھنے کی سعی میں ناکام رہا اکثر
مُجھ سے مُجھ ہی تک میرا کلام رہا اکثر
مسلسل کوششِ توبہ کے باوجود
دل ذرا دھڑکا' ہاتھ میں جام رہا اکثر
ٹوٹ ہی جاے اب کے شاید تغافل کی لڑی
دلِ خوش گُماں کا ہر گُماں ناکام رہا اکثر
سنیچا جس نے بھی دشتِ تمنا لہو سے اپنے
بے نام ہی رہا یا بد نام رہا اکثر
اسی روش...