آنکھوں کو دریا سے تشبیہ دینا تب درست ہوتا ہے اگر کثرتِ اشک افشانی کا تذکرہ مطلوب ہو ۔۔۔ اس لیے یہاں آنکھوں کا دریا کہنے کی کوئی معنویت نظر نہیں آتی ۔۔۔ اور پھر وفا کی کشتی چلانا بھی بذاتِ خود محلِ نظر ہے ۔۔۔ مہمل سی بات معلوم ہوتی ہے۔
زمیں دیتا نہیں کوئی، مگر ہم
شجر پھر بھی لگانا چاہتے ہیں...