برادر عزیز حامد میر صاحب!
یکم جون کو، آپ کا کالم ’’ایٹمی دھماکا کس نے کیا؟‘‘ توجہ سے پڑھا۔ سوچتا رہا کہ شاید فلاں پہلو نظر انداز ہو گیا ہو لیکن آپ نے ذاتی اور واقعاتی حوالے سے تمام تفصیلات بیان کر دی ہیں اور ماشاء اللہ کوئی پہلو تشنہ نہیں چھوڑا۔ یقیناً یہ تاریخ کی عدالت میں ایک مستند گواہی...